Surah Zukhruf Ayat 5 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَفَنَضْرِبُ عَنكُمُ الذِّكْرَ صَفْحًا أَن كُنتُمْ قَوْمًا مُّسْرِفِينَ﴾
[ الزخرف: 5]
بھلا اس لئے کہ تم حد سے نکلے ہوئے لوگ ہو ہم تم کو نصیحت کرنے سے باز رہیں گے
Surah Zukhruf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اس کے مختلف معنی کیے گئے ہیں مثلاً 1۔ تم چونکہ گناہوں میں بہت منہمک اور ان پر مصر ہو، اس لیے کیا تم یہ گمان کرتے ہو کہ ہم تمہیں وعظ ونصیحت کرنا چھوڑ دیں گے؟ 2۔ یا تمہارے کفر اور اسراف پر ہم تمہیں کچھ نہ کہیں گے اور تم سے درگزر کرلیں گے۔ 3۔ یا ہم تمہیں ہلاک کردیں اور کسی چیز کا تمہیں حکم دیں نہ منع کریں۔ 4۔ چونکہ تم قرآن پر ایمان لانے والے نہیں ہو، اس لیے ہم انزال قرآن کا سلسلہ ہی بند کردیں۔ پہلے مفہوم کو امام طبری نے اور آخری مفہوم کو امام ابن کثیر نے زیادہ پسند کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ اللہ کا لطف وکرم ہے کہ اس نے خیر اور ذکر حکیم ( قرآن ) کی طرف دعوت دینے کا سلسلہ موقوف نہیں فرمایا، اگرچہ وہ اعراض وانکار میں حد سے تجاوز کررہے تھے، تاکہ جس کے لیے ہدایت مقدر ہے وہ اس کے ذریعے سے ہدایت اپنا لے اور جن کے لیے شقاوت لکھی جاچکی ہے ان پر حجت قائم ہوجائے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
قرآن کی قسم کھائی جو واضح ہے جس کے معانی روشن ہیں جس کے الفاظ نورانی ہیں جو سب سے زیادہ فصیح وبلیغ عربی زبان میں نازل ہوا ہے یہ اس لئے کہ لوگ سوچیں سمجھیں اور وعظ و پند نصیحت و عبرت حاصل کریں ہم نے اس قرآن کو عربی زبان میں نازل فرمایا ہے جیسے اور جگہ ہے عربی واضح زبان میں اسے نازل فرمایا ہے، اس کی شرافت و مرتبت جو عالم بالا میں ہے اسے بیان فرمایا تاکہ زمین والے اس کی منزلت و توقیر معلوم کرلیں۔ فرمایا کہ یہ لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے ( لدینا ) سے مراد ہمارے پاس ( لعلی ) سے مراد مرتبے والا عزت ولا شرافت اور فضیلت والا ہے۔ ( حکیم ) سے مراد ( محکم ) مضبوط جو باطل کے ملنے اور ناحق سے خلط ملط ہوجانے سے پاک ہے اور آیت میں اس پاک کلام کی بزرگی کا بیان ان الفاظ میں ہے آیت ( اِنَّهٗ لَقُرْاٰنٌ كَرِيْمٌ 77 ۙ ) 56۔ الواقعة :77) ، اور جگہ ہے آیت ( كَلَّآ اِنَّهَا تَذْكِرَةٌ 11ۚ ) 80۔ عبس:11) ، یعنی یہ قرآن کریم لوح محفوظ میں درج ہے اسے بجز پاک فرشتوں کے اور کوئی ہاتھ لگا نہیں پاتا یہ رب العالمین کی طرف سے اترا ہوا ہے اور فرمایا قرآن نصیحت کی چیز ہے جس کا جی چاہے اسے قبول کرے وہ ایسے صحیفوں میں سے ہے جو معزز ہیں بلند مرتبہ ہیں اور مقدس ہیں جو ایسے لکھنے والوں کے ہاتھوں میں ہیں جو ذی عزت اور پاک ہیں ان دونوں آیتوں سے علماء نے استنباط کیا ہے کہ بےوضو قرآن کریم کو ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے جیسے کہ ایک حدیث میں بھی آیا ہے بشرطیکہ وہ صحیح ثابت ہوجائے۔ اس لئے کہ عالم بالا میں فرشتے اس کتاب کی عزت و تعظیم کرتے ہیں جس میں یہ قرآن لکھا ہوا ہے۔ پس اس عالم میں ہمیں بطور اولیٰ اسکی بہت زیادہ تکریم و تعظیم کرنی چاہیے کیونکہ یہ زمین والوں کی طرف ہی بھیجا گیا ہے اور اس کا خطاب انہی سے ہے تو انہیں اس کی بہت زیادہ تعظیم اور ادب کرنا چاہیے اور ساتھ ہی اس کے احکام کو تسلیم کر کے ان پر عامل بن جانا چاہیے کیونکہ رب کا فرمان ہے کہ یہ ہمارے ہاں ام الکتاب میں ہے اور بلند پایہ اور باحکمت ہے اس کے بعد کی آیت کے ایک معنی تو یہ کئے گئے ہیں کہ کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ باوجود اطاعت گذاری اور فرمانبرداری نہ کرنے کے ہم تم کو چھوڑ دیں گے اور تمہیں عذاب نہ کریں گے دوسرے معنی یہ ہیں کہ اس امت کے پہلے گزرنے والوں نے جب اس قرآن کو جھٹلایا اسی وقت اگر یہ اٹھا لیا جاتا تو تمام دنیا ہلاک کردی جاتی لیکن اللہ کی وسیع رحمت نے اسے پسند نہ فرمایا اور برابر بیس سال سے زیادہ تک یہ قرآن اترتا رہا اس قول کا مطلب یہ ہے کہ یہ اللہ کی لطف و رحمت ہے کہ وہ نہ ماننے والوں کے انکار اور بد باطن لوگوں کی شرارت کی وجہ سے انہیں نصیحت و موعظت کرنی نہیں چھوڑتا تاکہ جو ان میں نیکی والے ہیں وہ درست ہوجائیں اور جو درست نہیں ہوتے ان پر حجت تمام ہوجائے پھر اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے نبی اکرم آنحضرت محمد ﷺ کو تسلی دیتا ہے اور فرماتا ہے کہ آپ اپنی قوم کی تکذیب پر گھبرائیں نہیں۔ صبر و برداشت کیجئے۔ ان سے پہلے کی جو قومیں تھیں ان کے پاس بھی ہم نے اپنے رسول و نبی بھیجے تھے اور انہیں ہلاک کردیا وہ آپ کے زمانے کے لوگوں سے زیادہ زور اور اور باہمت اور توانا ہاتھوں والے تھے۔ جیسے اور آیت میں ہے کیا انہوں نے زمین میں چل پھر کر نہیں ؟ کہ ان سے پہلے کے لوگوں کا کیا انجام ہوا ؟ جو ان سے تعداد میں اور قوت میں بہت زیادہ بڑھے ہوئے تھے اور بھی آیتیں اس مضمون کی بہت سی ہیں پھر فرماتا ہے اگلوں کی مثالیں گذر چکیں یعنی عادتیں، سزائیں، عبرتیں۔ جیسے اس سورت کے آخر میں فرمایا ہے ہم نے انہیں گذرے ہوئے اور بعد والوں کے لئے عبرتیں بنادیا۔ اور جیسے فرمان ہے آیت ( سُـنَّةَ اللّٰهِ الَّتِيْ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلُ ښ وَلَنْ تَجِدَ لِسُـنَّةِ اللّٰهِ تَبْدِيْلًا 23 ) 48۔ الفتح:23) ، یعنی اللہ کا طریقہ جو اپنے بندوں میں پہلے سے چلا آیا ہے اور تو اسے بدلتا ہوا نہ پائے گا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 5 { اَفَنَضْرِبُ عَنْکُمُ الذِّکْرَ صَفْحًا اَنْ کُنْتُمْ قَوْمًا مُّسْرِفِیْنَ } ” کیا ہم اس ذکر کا رخ تمہاری طرف سے اس لیے پھیر دیں کہ تم حد سے بڑھنے والے لوگ ہو ! “ ہم نے اپنی یہ کتاب ہدایت ایک عظیم الشان نعمت کے طور پر تمہاری طرف نازل کی ‘ جو نصیحت و یاد دہانی پر مشتمل ہے ‘ مگر تم نے اس کی ناقدری کرتے ہوئے اس کی طرف سے روگردانی کی ہے۔ تو کیا ہم تمہارے اس رویے ّکی وجہ سے اپنی اس نعمت کو ہی اٹھا لیں ؟ نہیں ! ابھی ہم تم لوگوں کو مزید مہلت دینا چاہتے ہیں۔ لہٰذا ابھی یہ کتاب تمہیں پڑھ کر سنائی جاتی رہے گی۔
Surah Zukhruf Ayat 5 meaning in urdu
اب کیا ہم تم سے بیزار ہو کر یہ درس نصیحت تمہارے ہاں بھیجنا چھوڑ دیں صرف اِس لیے کہ تم حد سے گزرے ہوئے لوگ ہو؟
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- (حقیقت حال) یوں (تھی) اور جو کچھ اس کے پاس تھا ہم کو سب کی
- جس روز صور پھونکا جائے گا اور ہم گنہگاروں کو اکھٹا کریں گے اور ان
- یہ لوگ اس سے پہلے عیشِ نعیم میں پڑے ہوئے تھے
- اور میں اس کام کا تم سے کچھ بدلہ نہیں مانگتا میرا بدلہ تو خدائے
- تاکہ ہم تیری بہت سی تسبیح کریں
- رات کو دن میں داخل کرتا اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے۔ اور
- جب اس کو (صورت انسانیہ میں) درست کر لوں اور اس میں اپنی (بےبہا چیز
- (وہی) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والاہے۔ جب کوئی کام کرنا چاہتا ہے تو
- اور جو نیک کام کرے گا اور مومن بھی ہوگا تو اس کو نہ ظلم
- اس لئے کہ جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے ان کو بدلہ
Quran surahs in English :
Download surah Zukhruf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Zukhruf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Zukhruf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers