Surah Taubah Ayat 6 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَإِنْ أَحَدٌ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ اسْتَجَارَكَ فَأَجِرْهُ حَتَّىٰ يَسْمَعَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ أَبْلِغْهُ مَأْمَنَهُ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَعْلَمُونَ﴾
[ التوبة: 6]
اور اگر کوئی مشرک تم سے پناہ کا خواستگار ہو تو اس کو پناہ دو یہاں تک کہ کلام خدا سننے لگے پھر اس کو امن کی جگہ واپس پہنچادو۔ اس لیے کہ یہ بےخبر لوگ ہیں
Surah Taubah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اس آیت میں مذکورہ حربی کافروں کے بارے میں ایک رخصت دی گئی ہے کہ اگر کوئی کافر پناہ طلب کرے تو اسے پناہ دے دو، یعنی اسے اپنی حفظ و امان میں رکھو تاکہ کوئی مسلمان اسے قتل نہ کر سکے اور تاکہ اسے اللہ کی باتیں سننے اور اسلام کے سمجھنے کا موقعہ ملے، ممکن ہے اس طرح اسے توبہ اور قبول اسلام کی توفیق مل جائے۔ لیکن اگر وہ کلام اللہ سننے کے باوجود مسلمان نہیں ہوتا تو اسے اس کی جائے امن تک پہنچا دو، مطلب یہ ہے کہ اپنی امان کی پاسداری آخر تک کرنی ہے، جب تک وہ اپنے مستقر تک بخیریت واپس نہیں پہنچ جاتا، اس کی جان کی حفاظت تمہاری ذمہ داری ہے۔
( 2 ) یعنی پناہ کے طلبگاروں کو پناہ کی رخصت اس لئے دی گئی ہے کہ یہ بےعلم لوگ ہیں، ممکن ہے اللہ اور رسول کی باتیں ان کے علم میں آئیں اور مسلمانوں کا اخلاق و کردار وہ دیکھیں تو اسلام کی حقانیت و صداقت کے وہ قائل ہوجائیں۔ اور اسلام قبول کر کے آخرت کے عذاب سے بچ جائیں۔ جس طرح صلح حدیبیہ کے بعد بہت سے کافر امان طلب کر کے مدینہ آتے جاتے رہے تو انہیں مسلمانوں کے اخلاق و کردار کے مشاہدے سے اسلام کے سمجھنے میں بڑی مدد ملی اور بہت سے لوگ مسلمان ہوگئے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
امن مانگنے والوں کو امن دو منافقوں کی گردن ماردو اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے نبی ﷺ کو حکم فرماتا ہے کہ جن کافروں سے آپ کو جہاد کا حکم دیا گیا ہے ان میں سے اگر کوئی آپ سے امن طلب کرے تو آپ اس کی خواہش پوری کردیں اسے امن دیں یہاں تک کہ وہ قرآن کریم سن لے آپ کی باتیں سن لے دین کی تعلیم معلوم کرلے حجت ربانی پوری ہوجائے۔ پھر اپنے امن میں ہی اسے اس کے وطن پہنچا دو بےخوفی کے ساتھ یہ اپنے امن کی جگہ پہنچ جائے ممکن ہے کہ سوچ سمجھ کر حق کو قبول کرلے۔ یہ اس لئے ہے کہ یہ بےعلم لوگ ہیں انہیں دینی معلومات بہم پہنچاؤ اللہ کی دعوت اس کے بندوں کے کانوں تک پہنچادو۔ مجاہد فرماتے ہیں کہ جو تیرے پاس دینی باتیں سننے سمجھنے کے لئے آئے خواہ وہ کوئی ہی کیوں نہ ہو وہ امن میں ہے یہاں تک کہ کلام اللہ سنے پھر جہاں سے آیا ہے وہاں باامن پہنچ جائے اسی لئے حضور ﷺ ان لوگوں کو جو دین سمجھنے اور اللہ کی طرف سے لائے ہوئے پیغام کو سننے کے لئے آتے انہیں امن دے دیا کرتے تھے حدیبیہ والے سال بھی قریش کے جتنے قاصد آئے یہاں انہیں کوئی خطرہ نہ تھا۔ عروہ بن مسعود، مکرزبن حفص، سہیل بن عمرو وغیرہ یکے بعد دیگرے آتے رہے۔ یہاں آکر انہیں وہ شان نظر آئی جو قیصر و کسریٰ کے دربار میں بھی نہ تھی یہی انہوں نے اپنی قوم سے کہا پس یہ رویہ بھی بہت سے لوگوں کی ہدایت کا ذریعہ بن گیا۔ مسیلمہ کذاب مدعی نبوت کا قاصد جب حضور ﷺ کی بارگاہ میں پہنچا آپ نے اس سے پوچھا کہ کیا تم مسلیمہ کی رسالت کے قائل ہو ؟ اس نے کہاں ہاں آپ نے فرمایا اگر قاصدوں کا قتل میرے نزدیک ناجائز نہ ہوتا تو میں تیری گردن اڑا دیتا۔ آخر یہ شخص حضرت ابن مسعود کوفی کی امارت کے زمانے میں قتل کردیا گیا اے ابن النواحہ کہا جاتا تھا آپ کو جب معلوم ہوا کہ یہ مسیلمہ کا ماننے والا ہے تو آپ نے بلوایا اور فرمایا اب تو قاصد نہیں ہے اب تیری گردن مارنے سے کوئی امر مانع نہیں چناچہ اسے قتل کردیا گیا اللہ کی لعنت اس پر ہو۔ الغرض دارالحرب سے جو قاصد آئے یا تاجر آئے یا صلح کا طالب آئے یا آپس میں اصلاح کے ارادے سے آئے یا جزیہ لے کر حاضر ہو امام یا نائب امام نے اسے امن وامان دے دیا ہو تو جب تک وہ دارالاسلام میں رہے یا اپنے وطن نہ پہنچ جائے اسے قتل کرنا حرام ہے۔ علماء کہتے ہیں ایسے شخص کو دارالاسلام میں سال بھر تک نہ رہنے دیا جائے۔ زیادہ سے زیادہ چار ماہ تک وہ یہاں ٹھہر سکتا ہے پھر چار ماہ سے زیادہ اور سال بھر کے اندر دو قول ہیں امام شافعی وغیرہ علماء کے ہیں رحمہم اللہ تعالیٰ۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 6 وَاِنْ اَحَدٌ مِّنَ الْمُشْرِکِیْنَ اسْتَجَارَکَ فَاَجِرْہُ حَتّٰی یَسْمَعَ کَلٰمَ اللّٰہِ جزیرہ نمائے عرب میں بہت سے لوگ ایسے بھی ہوں گے جنہوں نے ابھی تک رسول اللہ ﷺ کی دعوت کو سنجیدگی سے سنا ہی نہیں ہوگا۔ اتنے بڑے الٹی میٹم کے بعد ممکن ہے ان میں سے کچھ لوگ سوچنے پر مجبور ہوئے ہوں کہ اس دعوت کو سمجھنا چاہیے۔ چناچہ اسی حوالے سے حکم دیا جا رہا ہے کہ اگر کوئی شخص تم لوگوں سے پناہ طلب کرے تو نہ صرف اسے پناہ دے دی جائے ‘ بلکہ اسے موقع بھی فراہم کیا جائے کہ وہ قرآن کے پیغام کو اچھی طرح سن لے۔ یہاں پر کلام اللہ کے الفاظ قرآنی گویا شہادت دے رہے ہیں کہ یہ قرآن اللہ کا کلام ہے۔ثُمَّ اَبْلِغْہُ مَاْمَنَہٗ ط یعنی ایسے شخص کو فوری طور پر فیصلہ کرنے پر مجبور نہ کیا جائے کہ اسلام قبول کرتے ہو یا نہیں ؟ اگر قبول نہیں کرتے تو ابھی تمہاری گردن اڑادی جائے گی ‘ بلکہ کلام اللہ سننے کا موقع فراہم کرنے کے بعد اسے سمجھنے اور سوچنے کے لیے مہلت دی جائے اور اسے بحفاظت اس کے گھر تک پہنچانے کا انتظام کیا جائے۔ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ قَوْمٌ لاَّ یَعْلَمُوْنَ یعنی یہ لوگ ابھی تک بھی غفلت کا شکار ہیں۔ انہوں نے ابھی تک سنجیدگی سے سوچا ہی نہیں کہ یہ دعوت ہے کیا ! جس مضمون سے سورت کی ابتدا ہوئی تھی وہ یہاں عارضی طور پر ختم ہورہا ہے ‘ اب دوبارہ اس مضمون کا سلسلہ چوتھے رکوع کے ساتھ جا کر ملے گا۔ اس کے بعد اب دو رکوع دوسرا اور تیسرا وہ آئیں گے جو فتح مکہ سے قبل نازل ہوئے اور ان میں مسلمانوں کو قریش مکہ کے ساتھ جنگ کرنے کے لیے آمادہ کیا جا رہا ہے۔
وإن أحد من المشركين استجارك فأجره حتى يسمع كلام الله ثم أبلغه مأمنه ذلك بأنهم قوم لا يعلمون
سورة: التوبة - آية: ( 6 ) - جزء: ( 10 ) - صفحة: ( 187 )Surah Taubah Ayat 6 meaning in urdu
اور اگر مشرکین میں سے کوئی شخص پناہ مانگ کر تمہارے پاس آنا چاہے (تاکہ اللہ کا کلام سنے) تو اُسے پناہ دے دو یہاں تک کہ وہ اللہ کا کلام سن لے پھر اُسے اس کے مامن تک پہنچا دو یہ اس لیے کرنا چاہیے کہ یہ لوگ علم نہیں رکھتے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور کاش تم دیکھو جب یہ گھبرا جائیں گے تو (عذاب سے) بچ نہیں سکیں
- اور اس کو ایسی جگہ سے رزق دے گا جہاں سے (وہم و) گمان بھی
- بہت سے اہل کتاب اپنے دل کی جلن سے یہ چاہتے ہیں کہ ایمان لا
- اور اپنے پیغام پہنچانے والے بندوں سے ہمارا وعدہ ہوچکا ہے
- اور اس سے جس نے تم کو ان چیزوں سے مدد دی جن کو تم
- پھر یوسف نے اپنے بھائی کے شلیتے سے پہلے ان کے شلیتوں کو دیکھنا شروع
- تو جب زمین کی بلندی کوٹ کوٹ کو پست کر دی جائے گی
- ان کی مثال اس شخص کی سی ہے کہ جس نے (شبِ تاریک میں) آگ
- تمام شخص جو آسمانوں اور زمین میں ہیں سب خدا کے روبرو بندے ہو کر
- یہ تو ایک ایسا آدمی ہے جس نے خدا پر جھوٹ افتراء کیا ہے اور
Quran surahs in English :
Download surah Taubah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Taubah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Taubah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers