Surah Bayyinah Ayat 6 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَالْمُشْرِكِينَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ أُولَٰئِكَ هُمْ شَرُّ الْبَرِيَّةِ﴾
[ البينة: 6]
جو لوگ کافر ہیں (یعنی) اہل کتاب اور مشرک وہ دوزخ کی آگ میں پڑیں گے (اور) ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ یہ لوگ سب مخلوق سے بدتر ہیں
Surah Bayyinah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ اللہ کے رسولوں اور اس کی کتابون کا انکار کرنے والوں کا انجام ہے۔ نیز انہیں تمام مخلوقات میں بدترین قرار دیا گیا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
ساری مخلوق سے بہتر اور بدتر کون ہے ؟ اللہ تعالیٰ کافروں کا انجام بیان فرماتا ہے وہ کافر خواہ یہود و نصاریٰ ہوں یا مشرکین عرب و عجم ہوں جو بھی انبیاء اللہ کے مخالف ہوں اور کتاب اللہ کے جھٹلانے والے ہوں وہ قیامت کے دن جہنم کی آگ میں ڈال دئیے جائیں گے اور اسی میں پڑے رہیں گے نہ وہاں سے نکلیں گے نہ رہا ہوں گے یہ لوگ تمام مخلوق سے بدتر اور کمتر ہیں پھر اپنے نیک بندوں کے انجام کی خبر دیتا ہے جن کے دلوں میں ایمان ہے اور جو اپنے جسموں سے سنت کی بجا آوری میں ہر وقت مصروف رہتے ہیں کہ یہ ساری مخلوق سے بہتر اور بزرگ ہیں اس آیت سے حضرت ابوہریرہ ؓ اور علماء کرام کی ایک جماعت نے استدلال کیا ہے کہ ایمان والے انسان فرشتوں سے بھی افضل ہیں پھر ارشاد ہوتا ہے کہ ان کا نیک بدلہ ان کے رب کے پاس ان لازوال جنتوں کی صورت میں ہے جن کے چپے چپے پر پاک صاف پانی کی نہریں بہہ رہی ہیں جن میں دوام اور ہمیشہ کی زندگی کے ساتھ رہیں گے نہ وہاں سے نکالے جائیں نہ وہ نعمتیں ان سے جدا ہوں نہ کم ہوں نہ اور کوئی کھٹکا ہے نہ غم پھر ان سب سے بڑھ چڑھ کر نعمت و رحمت یہ ہے کہ رضائے رب مرضی مولا انہیں حاصل ہوگئی ہے اور انہیں اس قدر نعمتیں جناب باری نے عطا فرمائی ہیں کہ یہ بھی دل سے راضی ہوگئے ہیں پھر ارشاد فرماتا ہے کہ یہ بہترین بدلہ یہ بہت بڑی جزاء یہ اجر عظیم دنیا میں اللہ سے ڈرتے رہنے کا عوض ہے ہر وہ شخص جس کے دل میں ڈر ہو جس کی عبادت میں اخلاص ہو جو جانتا ہو کہ اللہ کی اس پر نظریں ہیں بلکہ عبادت کے وقت اس مشغولی اور دلچسپی سے عبادت کر رہا ہو کہ گویا خود وہ اپنی آنکھوں سے اپنے خالق مالک سچے رب اور حقیقی اللہ کو دیکھ رہا ہے مسند احمد کی حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں میں تمہیں بتاؤں کہ سب سے بہتر شخص کون ہے ؟ لوگوں نے کہا ضرور فرمایا وہ شخص جو اپنے گھوڑے کی لگا تھامے ہوئے ہے کہ کب جہاد کی آواز بلند ہو اور کب میں کود کر اس کی پیٹھ پر سوار ہوجاؤں اور گرجتا ہوا دشمن کی فوج میں گھسوں اور داد شجاعت دوں لو میں تمہیں ایک اور بہترین مخلوق کی خبر دوں وہ شخص جو اپنی بکریوں کے ریوڑ میں ہے نہ نماز کو چھوڑتا ہے نہ زکوٰۃ سے جی چراتا ہے آؤ اب میں بدترین مخلوق بتاؤں وہ شخص کہ اللہ کے نام سے سوال کرے اور پھر نہ دیا جائے سورة لم یکن کی تفسیر ختم ہوئی، اللہ تعالیٰ کا شکرو احسان ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 5{ وَمَآ اُمِرُوْٓا اِلَّا لِیَعْبُدُوا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَلا حُنَفَآئَ } ” اور انہیں حکم نہیں ہوا تھا مگر یہ کہ وہ بندگی کریں اللہ کی ‘ اپنی اطاعت کو اس کے لیے خالص کرتے ہوئے ‘ بالکل یکسو ہو کر “ یہ حکم گویا پورے دین کا خلاصہ ہے جو اس سے پہلے سورة الزمر آیات 2 ‘ 3 ‘ 11 اور 14 میں بہت تاکید اور شدومد کے ساتھ بیان ہوچکا ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی عبادت اس کی پوری اطاعت کے ساتھ کریں۔ یہ نہیں کہ نماز بھی پڑھے جا رہے ہیں اور حرام خوریوں سے بھی باز نہیں آتے۔ گویا اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے ساتھ ساتھ اپنے نفس کی اطاعت بھی جاری ہے۔ ایسی آیات دراصل ہمیں خبردار کرتی ہیں کہ جزوی بندگی اور ساجھے کی اطاعت اللہ تعالیٰ کو ہرگز قابل قبول نہیں۔ اور یہ کہ اگر ہم اس جرم کا ارتکاب کریں گے تو ہم بھی اسی وعید کے مستحق ہوں گے جو اس حوالے سے بنی اسرائیل کو سنائی گئی تھی۔ ملاحظہ ہوں اس وعید کے یہ الفاظ : { اَفَتُؤْمِنُوْنَ بِبَعْضِ الْکِتٰبِ وَتَـکْفُرُوْنَ بِبَعْضٍج فَمَا جَزَآئُ مَنْ یَّـفْعَلُ ذٰلِکَ مِنْکُمْ اِلاَّ خِزْیٌ فِی الْْحَیٰوۃِ الدُّنْیَاج وَیَوْمَ الْقِیٰمَۃِ یُرَدُّوْنَ اِلٰٓی اَشَدِّ الْعَذَابِط } البقرۃ : 85 ” تو کیا تم کتاب کے ایک حصے کو مانتے ہو اور ایک کو نہیں مانتے ؟ تو نہیں ہے کوئی سزا اس کی جو یہ حرکت کرے تم میں سے سوائے ذلت و رسوائی کے دنیا کی زندگی میں ‘ اور قیامت کے روز وہ لوٹا دیے جائیں گے شدید ترین عذاب کی طرف “۔ بلکہ اس حوالے سے اصل حقیقت تو یہ ہے کہ اس آیت میں دنیا کے جس عذاب کا ذکر ہے { خِزْیٌ فِی الْْحَیٰوۃِ الدُّنْیَاج } وہ اس وقت بحیثیت امت ہم پر مسلط ہو بھی چکا ہے۔ مقامِ عبرت ہے ! آج مسلمانوں کی آبادی دو ارب سے بھی زیادہ ہے ‘ دنیا کے بہترین خطے اور بہترین وسائل ان کے قبضے میں ہیں ‘ مگر اس کے باوجود عزت نام کی کوئی چیز ان کے پاس نہیں۔ بین الاقوامی معاملات کے حوالے سے مسلمان حکمرانوں کی حالت یہ ہے کہ ” کس نمی پرسد کہ بھیا کیستی ؟ “ یعنی عالمی معاملات میں کوئی ان کی رائے لینا بھی گوارا نہیں کرتا۔ بلکہ مسلمان ملکوں کی اپنی پالیسیوں کا اختیار بھی ان کے پاس نہیں۔ ان کے سالانہ بجٹ بھی کہیں اور سے بن کر آتے ہیں۔ بہرحال اس آیت کے حکم کا مدعا یہی ہے کہ جسے اللہ کا ” بندہ “ بننا ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی پوری زندگی اس کے قانون کے تابع کر کے اس کے حضور پیش ہو۔ ” قیصر کا حصہ قیصر کو دو اور خدا کا حصہ خدا کو دو “ والا قانون اللہ تعالیٰ کو قابل قبول نہیں۔ چناچہ ایمان کے دعوے داروں کو چاہیے کہ وہ اللہ کی اطاعت کو خالص کرتے ہوئے پوری یکسوئی کے ساتھ اس کی عبادت کریں۔ { وَیُقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَیُؤْتُوا الزَّکٰوۃَ وَذٰلِکَ دِیْنُ الْقَیِّمَۃِ۔ } ” اور یہ کہ نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں ‘ اور یہی ہے سیدھا اور سچا دین۔ “ گویا ان الفاظ سے یہ بھی واضح ہوگیا کہ ” بندگی “ اور شے ہے ‘ جبکہ نماز اور زکوٰۃ اس کے علاوہ ہے۔ اس نکتے کو یوں سمجھیں کہ بندگی تو پوری زندگی اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں دے دینے کا نام ہے۔ بقول شیخ سعدیؔ :زندگی آمد برائے بندگی زندگی بےبندگی شرمندگی !جبکہ نماز ‘ زکوٰۃ عبادات وغیرہ اس بندگی کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لوازمات ہیں ‘ تاکہ ان کے ذریعے سے بندہ اپنے رب کو مسلسل یاد کرتا رہے اور اس کا تعلق اپنے رب کے ساتھ ہردم ‘ ہر گھڑی تازہ رہے۔ حفیظ جالندھری کے اس خوبصورت شعر میں یہی فلسفہ بیان ہوا ہے : سرکشی نے کردیے دھندلے نقوش بندگی آئو سجدے میں گریں لوح جبیں تازہ کریں !گویا ہمارے ” نقوشِ بندگی “ نفس پرستی کی کثافتوں اور کدورتوں کے گرد و غبار سے اکثر دھندلا جاتے ہیں۔ چناچہ انہیں تازہ رکھنے کے لیے نماز ‘ روزہ ‘ زکوٰۃ اور دیگر مراسم عبودیت کے ذریعے ہمیں اللہ تعالیٰ کے حضور مسلسل حاضری دینے کی ضرورت رہتی ہے۔ جیسے ایک بندئہ مسلمان اپنی نماز پنجگانہ کی ہر رکعت میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ اپنا یہ عہد تازہ کرتا ہے : { اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ 4 } کہ اے اللہ ! ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے اور تجھ سے ہی مدد مانگتے ہیں اور مانگتے رہیں گے۔ تصور کیجیے اگر ایک بندہ اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑے ہو کر یہ عہد پورے ارادے اور شعور کے ساتھ روزانہ بار بار دہرائے گا تو اس سے اس کے تعلق مع اللہ کے چمن میں تروتازگی کی کیسی کیسی بہاروں کا سماں بندھا رہے گا۔
إن الذين كفروا من أهل الكتاب والمشركين في نار جهنم خالدين فيها أولئك هم شر البرية
سورة: البينة - آية: ( 6 ) - جزء: ( 30 ) - صفحة: ( 599 )Surah Bayyinah Ayat 6 meaning in urdu
اہل کتاب اور مشرکین میں سے جن لوگوں نے کفر کیا ہے وہ یقیناً جہنم کی آگ میں جائیں گے اور ہمیشہ اس میں رہیں گے، یہ لوگ بد ترین خلائق ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- کچھ شک نہیں کہ تمہارا دشمن ہی بےاولاد رہے گا
- (یعنی) فرمایا کہ اسی میں تمہارا جینا ہوگا اور اسی میں مرنا اور اسی میں
- اور جب وہ لوگ جالوت اور اس کے لشکر کے مقابل آئے تو (خدا سے)
- کہو کہ اے اہل کتاب! تم ہم میں برائی ہی کیا دیکھتے ہو سوا اس
- تو ہی رات کو دن میں داخل کرتا اور تو ہی دن کو رات میں
- المص
- ہاں یہ جو کچھ پہلے چھپایا کرتے تھے (آج) ان پر ظاہر ہوگیا ہے اور
- کہہ دو کہ جن کو تم خدا کے سوا (معبود) خیال کرتے ہو ان کو
- (اور اپنے) پیغمبر (بھی بھیجے ہیں) جو تمہارے سامنے خدا کی واضح المطالب آیتیں پڑھتے
- اور (کیا) یہی احسان ہے جو آپ مجھ پر رکھتے ہیں کہ آپ نے بنی
Quran surahs in English :
Download surah Bayyinah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Bayyinah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Bayyinah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers