Surah Al Anbiya Ayat 68 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ انبیاء کی آیت نمبر 68 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Al Anbiya ayat 68 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿قَالُوا حَرِّقُوهُ وَانصُرُوا آلِهَتَكُمْ إِن كُنتُمْ فَاعِلِينَ﴾
[ الأنبياء: 68]

Ayat With Urdu Translation

(تب وہ) کہنے لگے کہ اگر تمہیں (اس سے اپنے معبود کا انتقام لینا اور) کچھ کرنا ہے تو اس کو جلا دو اور اپنے معبودوں کی مدد کرو

Surah Al Anbiya Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) حضرت ابراہیم ( عليه السلام ) نے جب یوں اپنی حجت تمام کر دی اور ان کی ضلالت وحماقت کو ایسے طریقے سے ان پر واضح کر دیا کہ وہ لاجواب ہوگئے۔ تو چونکہ وہ توفیق ہدایت سے محروم تھے اور کفر و شرک نے ان کے دلوں کو بےنور کر دیا تھا۔ اس لئے بجائے اس کے کہ وہ شرک سے بعض آجاتے، الٹا ابراہیم ( عليه السلام ) کے خلاف سخت اقدام کرنے پر آمادہ ہوگئے اور اپنے معبودوں کی دہائی دیتے ہوئے انہیں آگ میں جھونک دینے کی تیاری شروع کر دی، چنانچہ آگ کا ایک بہت بڑا الاؤ تیار کیا گیا اور اس میں حضرت ابراہیم ( عليه السلام ) کو کہا جاتا ہے کہ منجنیق ( جس سے بڑے پتھر پھینکے جاتے ہیں ) کے ذریعے سے پھینکا۔ لیکن اللہ تعالٰی نے آگ کو حکم دیا کہ ابراہیم ( عليه السلام ) کے لئے ٹھنڈی اور سلامتی بن جا علماء کہتے ہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ، ٹھنڈی کے ساتھ سلامتی نہ فرماتا تو اس کی ٹھنڈک ابراہیم ( عليه السلام ) کے لئے ناقابل برداشت ہوتی۔ بہرحال یہ ایک بہت بڑا معجزہ ہے جو آسمان سے باتیں کرتی ہوئی دہکتی آگ کے گل و گلزار بن جانے کی صورت میں حضرت ابراہیم ( عليه السلام ) کے لئے اللہ کی مشیت سے ظاہر ہوا۔ اس طرح اللہ نے اپنے بندے کو دشمنوں کی سازش سے بچا لیا۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


آگ گلستان بن گئی یہ قاعدہ ہے کہ جب انسان دلیل سے لاجواب ہوجاتا ہے تو یا نیکی اسے گھسیٹ لیتی ہے یا بدی غالب آجاتی ہے۔ یہاں ان لوگوں کی بدبختی نے گھیرلیا اور دلیل سے عاجز آکر قائل معقول ہو کر لگے اپنے دباؤ کا مظاہرہ کرنے آپس میں مشورہ کیا کہ ابراہیم ؑ کو آگ میں ڈال کر اس کی جان لے لو تاکہ ہمارے ان معبودوں کی عزت رہے۔ اس بات پر سب نے اتفاق کرلیا اور لکڑیاں جمع کرنی شروع کردیں یہاں تک کہ بیمار عورتیں بھی نذر مانتی تھیں تو یہی کہ اگر انہیں شفا ہوجائے تو ابراہیم ؑ کے جلانے کو لکڑیاں لائیں گی۔ زمین میں ایک بہت بڑا اور بہت گہرا گڑھا کھودا لکڑیوں سے پر کیا اور انبار کھڑا کرکے اس میں آگ لگائی روئے زمین پر کبھی اتنی بڑی آگ دیکھی نہیں گئی۔ جب أگ کے شعلے آسمان سے باتیں کرنے لگے اس کے پاس جانا محال ہوگیا اب گھبرائے کہ خلیل اللہ ؑ کو آگ میں ڈالیں کیسے ؟ آخر ایک کردی فارسی اعرابی کے مشورے سے جس کا نام ہیزن تھا ایک منجنیق تیار کرائی گئی کہ اس میں بیٹھا کر جھولا کر پھنک دو۔ مروی ہے کہ اس کو اللہ تعالیٰ نے اسی وقت زمین میں دھنسا دیا اور قیامت تک وہ اندر اترتا جاتا ہے۔ جب آپکوآگ میں ڈالا گیا آپ نے فرمایا حسبی اللہ ونعم الوکیل، آنحضرت ﷺ اور آپ کے صحابہ کے پاس بھی جب یہ خبر پہنچی کہ تمام عرب لشکر جرار لے کر آپ کے مقابلے کے لئے آرہے ہیں تو آپ نے بھی یہی پڑھا تھا۔ یہ بھی مروی ہے کہ جب آپ کو آگ میں ڈالنے لگے تو آپ نے فرمایا الٰہی تو آسمانوں میں اکیلا معبود ہے اور توحید کے ساتھ تیرا عابد زمین پر صرف میں ہی ہوں۔ مروی ہے کہ جب کافر آپ کو باندھنے لگے تو آپ نے فرمایا الٰہی تیرے سوا کوئی لائق عبادت نہیں تیری ذات پاک ہے تمام حمدوثنا تیرے ہی لئے سزاوار ہے۔ سارے ملک کا تو اکیلا ہی مالک ہے کوئی بھی تیرا شریک و ساجھی نہیں۔ حضرت شعیب جبائی فرماتے ہیں کہ اس وقت آپ کی عمر صرف سولہ سال کی تھی۔ واللہ اعلم۔ بعض سلف سے منقول ہے کہ اسی وقت حضرت جبرائیل ؑ آپ کے سامنے آسمان و زمین کے درمیان ظاہر ہوئے اور فرمایا کیا آپ کو کوئی حاجت ہے ؟ آپ نے جواب دیا تم سے تو کوئی حاجت نہیں البتہ اللہ تعالیٰ سے حاجت ہے۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ بارش کا داروغہ فرشتہ کان لگائے ہوئے تیار تھا کہ کب اللہ کا حکم ہو اور میں اس آگ پر بارش برسا کر اسے ٹھنڈی کردوں لیکن براہ راست حکم الٰہی آگ کو ہی پہنچا کہ میرے خلیل پر سلامتی اور ٹھنڈک بن جا۔ فرماتے ہیں کہ اس حکم کے ساتھ ہی روئے زمین کی آگ ٹھنڈی ہوگئی۔ حضرت کعب احبار ؒ فرماتے ہیں اس دن دنیا بھر میں آگ سے کوئی فائدہ نہ اٹھا سکا۔ اور حضرت ابراہیم ؑ کی جوتیاں تو آگ نے جلا دیں لیکن آپ کے ایک رونگٹے کو بھی آگ نہ لگی۔ حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ اگر آگ کو صرف ٹھنڈا ہونے کا ہی حکم ہوتا تو پھر ٹھنڈک بھی آپ کو ضرر پہنچاتی اس لئے ساتھ ہی فرمادیا گیا کہ ٹھنڈک کے ساتھ ہی سلامتی بن جا۔ ضحاک ؒ فرماتے ہیں کہ بہت بڑا گڑھا بہت ہی گہرا کھودا تھا اور اسے آگ سے پر کیا تھا ہر طرف آگ کے شعلے نکل رہے تھے اس میں خلیل اللہ کو ڈال دیا لیکن آگ نے آپ کو چھوا تک نہیں یہاں تک کہ اللہ عزوجل نے اسے بالکل ٹھنڈا کردیا۔ مذکور ہے کہ اس وقت حضرت جبرائیل ؑ آپ کے ساتھ تھے آپ کے منہ پر سے پسینہ پونچھ رہے تھے بس اس کے سوا آپ کو آگ نے کوئی تکلیف نہیں دی۔ سدی فرماتے ہیں سایہ یا فرشتہ اس وقت آپ کے ساتھ تھا۔ مروی ہے کہ آپ اس میں چالیس یا پچاس دن رہے فرمایا کرتے تھے کہ مجھے اس زمانے میں جو راحت وسرور حاصل تھا ویسا اس سے نکلنے کے بعد حاصل نہیں ہوا کیا اچھا ہوتا کہ میری ساری زندگی اسی میں گزرتی۔ حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم ؑ کے والد نے سب سے اچھا کلمہ جو کہا ہے وہ یہ ہے کہ جب ابراہیم ؑ آگ سے زندہ صحیح سالم نکلے اس وقت آپ کو پیشانی سے پسینہ پونچھتے ہوئے دیکھ کر آپ کے والد نے کہا ابراہیم تیرا رب بہت ہی بزرگ اور بڑا ہے۔ قتادہ ؒ فرماتے ہیں اس دن جو جانور نکلا وہ آپ کی آگ کو بجھانے کی کوشش کرتا رہا سوائے گرگٹ کے۔ حضرت زہری ؒ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے گرگٹ کے مار ڈالنے کا حکم فرمایا ہے اور فاسق کہا ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کے گھر میں ایک نیزہ دیکھ کر ایک عورت نے سوال کیا کہ یہ کیوں رکھ چھوڑا ہے ؟ آپ نے فرمایا گرگٹوں کو مار ڈالنے کے لئے۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ جس وقت حضرت ابراہیم ؑ آگ میں ڈالے گئے اس وقت تمام جانور اس آگ کو بجھا رہے تھے سوائے گرگٹ کے۔ یہ پھونک رہا تھا پس آپ نے اس کے مار ڈالنے کا حکم فرمایا ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ ان کا مکر ہم نے ان پر الٹ دیا۔ کافروں نے اللہ کے نبی ؑ کو نیچا کرنا چاہا اللہ نے انہیں نیچا دکھایا۔ حضرت عطیہ عوفی کا بیان ہے کہ حضرت ابراہیم ؑ کا آگ میں جلائے جانے کا تماشا دیکھنے کے لئے ان کافروں کا بادشاہ بھی آیا تھا۔ ادھر خلیل اللہ کو آگ میں ڈالا جاتا ہے ادھر آگ میں سے ایک چنگاری اڑتی ہے اور اس کافر بادشاہ کے انگوٹھے پر آپڑتی ہے اور وہیں کھڑے کھڑے سب کے سامنے اس طرح اسے جلا دیتی ہے جسے روئی جل جائے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 68 قَالُوْا حَرِّقُوْہُ وَانْصُرُوْٓا اٰلِہَتَکُمْ اِنْ کُنْتُمْ فٰعِلِیْنَ ”چنانچہ انہوں نے آگ کا ایک بہت بڑا الاؤ تیار کیا اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اس میں ڈال دیا۔

قالوا حرقوه وانصروا آلهتكم إن كنتم فاعلين

سورة: الأنبياء - آية: ( 68 )  - جزء: ( 17 )  -  صفحة: ( 327 )

Surah Al Anbiya Ayat 68 meaning in urdu

انہوں نے کہا "جلا ڈالو اس کو اور حمایت کرو اپنے خداؤں کی اگر تمہیں کچھ کرنا ہے"


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. (مسلمانو!) تمہاری ہیبت ان لوگوں کے دلوں میں خدا سے بھی بڑھ کر ہے۔ یہ
  2. یہ قرآن وہ رستہ دکھاتا ہے جو سب سے سیدھا ہے اور مومنوں کو جو
  3. اور یہ کہ ہم نے یقین کرلیا ہے کہ ہم زمین میں (خواہ کہیں ہوں)
  4. تو اس دن کا انتظار کرو کہ آسمان سے صریح دھواں نکلے گا
  5. تو اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرو اور اس سے مغفرت مانگو، بے
  6. اور یہ کہ وہی مارتا اور جلاتا ہے
  7. اور کچھ اور لوگ ہیں جن کا کام خدا کے حکم پر موقوف ہے۔ چاہے
  8. ہرگز نہیں۔ یہ جو کچھ کہتا ہے ہم اس کو لکھتے جاتے اور اس کے
  9. کہا کہ آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان دونوں میں ہے سب کا مالک۔
  10. اسی طرح ان سے پہلے لوگوں کے پاس جو پیغمبر آتا وہ اس کو جادوگر

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Al Anbiya with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Al Anbiya mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Anbiya Complete with high quality
surah Al Anbiya Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Al Anbiya Bandar Balila
Bandar Balila
surah Al Anbiya Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Al Anbiya Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Al Anbiya Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Al Anbiya Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Al Anbiya Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Al Anbiya Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Al Anbiya Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Al Anbiya Fares Abbad
Fares Abbad
surah Al Anbiya Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Al Anbiya Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Al Anbiya Al Hosary
Al Hosary
surah Al Anbiya Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Al Anbiya Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Tuesday, July 16, 2024

Please remember us in your sincere prayers