Surah al imran Ayat 75 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ آل عمران کی آیت نمبر 75 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah al imran ayat 75 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿۞ وَمِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مَنْ إِن تَأْمَنْهُ بِقِنطَارٍ يُؤَدِّهِ إِلَيْكَ وَمِنْهُم مَّنْ إِن تَأْمَنْهُ بِدِينَارٍ لَّا يُؤَدِّهِ إِلَيْكَ إِلَّا مَا دُمْتَ عَلَيْهِ قَائِمًا ۗ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا لَيْسَ عَلَيْنَا فِي الْأُمِّيِّينَ سَبِيلٌ وَيَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ وَهُمْ يَعْلَمُونَ﴾
[ آل عمران: 75]

Ayat With Urdu Translation

اور اہلِ کتاب میں سے کوئی تو ایسا ہے کہ اگر تم اس کے پاس (روپوں کا) ڈھیر امانت رکھ دو تو تم کو (فوراً) واپس دے دے اور کوئی اس طرح کا ہے کہ اگر اس کے پاس ایک دینار بھی امانت رکھو تو جب تک اس کے سر پر ہر وقت کھڑے نہ رہو تمہیں دے ہی نہیں یہ اس لیے کہ وہ کہتے ہیں کہ امیوں کے بارے میں ہم سے مواخذہ نہیں ہوگا یہ خدا پر محض جھوٹ بولتے ہیں اور (اس بات کو) جانتے بھی ہیں

Surah al imran Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) أُمِّيِّينَ( ان پڑھ، جاہل ) سے مراد مشرکین عرب ہیں یہود کے خائن لوگ یہ دعویٰ کرتے تھے کہ یہ چونکہ مشرک ہیں اس لئے ان کا مال ہڑپ کر لینا جائز ہے، اس میں کوئی گناہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ اللہ پر جھوٹ بولتے ہیں اللہ تعالیٰ کس طرح کسی کا مال ہڑپ کر جانے کی اجازت دے سکتا ہے ؟ اور بعض تفسیری روایات میں ہے کہ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے بھی یہ سن کر فرمایا کہ ” اللہ کے دشمنوں نے جھوٹ کہا، زمانۂ جاہلیت کی تمام چیزیں میری قدموں تلے ہیں، سوائے امانت کے کہ وہ ہر صورت میں ادا کی جائے گی، چاہے وہ کسی نیکو کار کی ہو یا بدکار کی۔ “ ( ابن کثیر وفتح القدیر ) افسوس ہے کہ یہود کی طرح آج بعض مسلمان بھی مشرکین کا مال ہڑپ کرنے کے لئے کہتے ہیں کہ دارالحرب کا سود جائز ہے۔ اور حربی کے مال کے لئے کوئی عصمت نہیں۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


بددیانت یہودی اللہ تعالیٰ مومنوں کو یہودیوں کی خیانت پر تنبیہہ کرتا ہے کہ ان کے دھوکے میں نہ آجائیں ان میں بعض تو امانتدار ہیں اور بعض بڑے خائن ہیں بعض تو ایسے ہیں کہ خزانے کا خزانہ ان کی امانت میں ہو تو جوں کا توں حوالے کردیں گے پھر چھوٹی موٹی چیز میں وہ بددیانتی کیسے کریں گے ؟ اور بعض ایسے بددیانت ہیں کہ ایک دینار بھی واپس نہ دیں گے ہاں اگر ان کے سر ہوجاؤ تقاضا برابر جاری رکھو اور حق طلب کرتے رہو تو شاید امانت نکل بھی آئے ورنہ ہضم بھی کر جائیں جب ایک دینار تو مشہور ہی ہے، ابن ابی حاتم میں حضرت مالک بن دینار کا قول مروی ہے کہ دینار کو اس لئے دینار کہتے ہیں کہ وہ دین یعنی ایمان بھی ہے اور نار یعنی آگ بھی ہے، مطلب یہ ہے کہ حق کے ساتھ لو تو دین ناحق لو تو نار یعنی آتش دوزخ، اس موقع پر اس حدیث کا بیان کرنا بھی مناسب معلوم ہوتا ہے جو صحیح بخاری شریف میں کئی جگہ ہے اور کتاب الکفالہ میں بہت پوری ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا جس نے کسی اور شخص سے ایک ہزار دینار قرض مانگے اس نے کہا گواہ لاؤ کہا اللہ کی گواہی کافی ہے اس نے کہا ضامن لاؤ اس نے کہا ضمانت بھی اللہ ہی دیتا ہوں وہ اس پر راضی ہوگیا اور وقت ادائیگی مقرر کر کے رقم دے دی وہ اپنے دریائی سفر میں نکل گیا جب کام کاج سے نپٹ گیا تو دریا کنارے کسی جہاز کا انتظار کرنے لگا تاکہ جا کر اس کا قرض ادا کر دے لیکن سواری نہ ملی تو اس نے ایک لکڑی لی اور اسے بیچ میں سے کھوکھلا کر کے اس میں ایک ہزار دینار رکھ دئیے اور ایک خط بھی اس کے نام رکھ دیا پھر منہ بند کر کے اسے دریا میں ڈال دیا اور کہا اے اللہ تو بخوبی جانتا ہے کہ میں نے فلاں شخص سے ایک ہزار دینار قرض لئے تیری شہادت پر اور تیری ضمانت پر اور اس نے بھی اس پر خوش ہو کر مجھے دے دئیے اب میں نے ہرچند کشتی ڈھونڈی کہ جا کر اس کا حق مدت کے اندر ہی اندر دے دوں لیکن نہ ملی پس اب عاجز آکر تجھ پر بھروسہ کر کے میں اسے دریا میں ڈال دیتا ہوں تو اسے اس تک پہنچا دے یہ دعا کر کے لکڑی کو سمندر میں ڈال کر چلا آیا لکڑی پانی میں ڈوب گئی، یہ پھر بھی تلاش میں رہا کہ کوئی سواری ملے تو جائے اور اس کا حق ادا کر آئے ادھر قرض خواہ شخص دریا کے کنارے یا کہ شاید مقروض کسی کشتی میں اس کی رقم لے کر آرہا ہو جب دیکھا کہ کوئی کشتی نہیں آئی اور جانے لگا تو ایک لکڑی کو جو کنارے پر پڑی ہوئی تھی یہ سمجھ کر اٹھا لیا کہ جلانے کے کام آئے گی گھر جا کر اسے چیرا تو مال اور خط نکلا کچھ دنوں بعد قرض دینے والا شخص آیا اور کہا اللہ تعالیٰ جانتا ہے میں نے ہرچند کوشش کی کہ کوئی سواری ملے تو آپ کے پاس آؤں اور مدت گذرنے سے پہلے ہی آپ کا قرض ادا کر دوں لیکن کوئی سواری نہ ملی اس لئے دیر لگ گئی اس نے کہا تو نے جو رقم بھیج دی تھی وہ اللہ نے مجھے پہنچا دی ہے تو اب اپنی یہ رقم واپس لے جا اور راضی خوشی لوٹا جا، یہ حدیث بخاری شریف میں تعلیق کے ساتھ بھی ہے لیکن جزم کے صیغے کے ساتھ اور بعض جگہ اسناد کے حوالوں کے ساتھ بھی ہے۔ علاوہ ازیں اور کتابوں میں بھی یہ روایت موجود ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ امانت میں خیانت کرنے حقدار کے حق کو نہ ادا کرنے پر آمادہ کرنے والا سبب ان کا یہ غلط خیال ہے کہ ان بددینوں ان پڑھوں کا مال کھا جانے میں ہمیں کوئی حرج نہیں ہم پر یہ مال حلال ہے، جس پر اللہ فرماتا ہے کہ یہ اللہ پر الزام ہے اور اس کا علم خود انہیں بھی ہے کیونکہ ان کی کتابوں میں بھی ناحق مال کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے۔ لیکن یہ بیوقوف خود اپنی من مانی اور دل پسند باتیں گھڑ کر شریعت کے رنگ میں انہیں رنگ لیتے ہیں، حضرت ابن عباس ؓ سے لوگ مسئلہ پوچھتے ہیں کہ ذمی یا کفار کی مرغی بکری وغیرہ کبھی غزوے کی حالت میں ہمیں مل جاتی ہے تو ہم تو سمجھتے ہیں کہ اسے لینے میں کوئی حرج نہیں تو آپ نے فرمایا ٹھیک یہی اہل کتاب بھی کہتے تھے کہ امتیوں کا مال لینے میں کوئی حرج نہیں، سنو جب وہ جزیہ ادا کر رہے ہیں تو ان کا کوئی مال تم پر حلال نہیں ہاں وہ اپنی خوشی سے دے دیں تو اور بات ہے ( عبدالرزاق ) سعید بن جبیر فرماتے ہیں جب اہل کتاب سےحضور ﷺ نے یہ بات سنی تو فرمایا دشمنان الہ جھوٹے ہیں جاہلیت کی تمام رسمیں میرے قدموں تلے مٹ گئیں اور امانت تو ہر فاسق و فاجر کی بھی ادا کرنی پڑے گی۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ لیکن جو شخص اپنے عہد کو پورا کرے اور اہل کتاب ہو کر ڈرتا رہے پھر اپنی کتاب کی ہدایت کے مطابق آنحضرت ﷺ پر ایمان لائے اس عہد کے مطابق جو تمام انبیاء سے بھی ہوچکا ہے اور جس عہد کی پابندی ان کی امتوں پر بھی لازم ہے اللہ کی حرام کردہ چیزوں سے اجتناب کرے اس کی شریعت کی اطاعت کرے رسولوں کے خاتم اور انبیاء کے سردار حضرت محمد ﷺ کی پوری تابعداری کرے وہ متقی ہے اور متقی اللہ تعالیٰ کے دوست ہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


فرمایا :آیت 75 وَمِنْ اَہْلِ الْکِتٰبِ مَنْ اِنْ تَاْمَنْہُ بِقِنْطَارٍ یُّؤَدِّہٖٓ اِلَیْکَ ج یعنی ان میں امانت دار لوگ بھی موجود ہیں۔ وَمِنْہُمْ مَّنْ اِنْ تَاْمَنْہُ بِدِیْنَارٍ لاَّ یُؤَدِّہٖٓ اِلَیْکَ اِلاَّ مَا دُمْتَ عَلَیْہِ قَآءِمًا ط اگر تم اس کے سر پر سوار ہوجاؤ اور اس کو ادائیگی پر مجبور کر دو تب تو تمہاری امانت واپس کر دے گا ‘ ورنہ نہیں دے گا۔ ان میں سے اکثر کا کردار تو یہی ہے ‘ لیکن اہل کتاب میں سے جو تھوڑے بہت دیانت دار تھے ان کی اچھائی کا ذکر بھی کردیا گیا۔ بالفعل اس قسم کے کردار کے حامل لوگ عیسائیوں میں تو موجود تھے ‘ یہودیوں میں نہ ہونے کے برابر تھے ‘ لیکن اہل کتاب کے عنوان سے ان کا ذکر مشترک طور پر کردیا گیا۔ آگے خاص طور پر یہود کا تذکرہ ہے کہ ان میں یہ بددیانتی ‘ بےایمانی اور خیانت کیوں آگئی ہے۔ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ قَالُوْا لَیْسَ عَلَیْنَا فِی الْاُمِّیّٖنَ سَبِیْلٌ ج یہودیوں کا یہ عقیدہ تورات میں نہیں ہے ‘ لیکن ان کی اصل مذہبی کتاب کا درجہ تورات کی بجائے تالمود کو حاصل ہے۔ یوں سمجھئے کہ تورات تو ان کے لیے اُمّ الکتاب ہے ‘ جبکہ ان کی ساری شریعت ‘ قوانین و ضوابط اور عبادات کی ساری تفاصیل تالمود میں ہیں۔ اور تالمود میں یہ بات موجود ہے کہ یہودی کے لیے یہودی سے جھوٹ بولنا حرام ہے ‘ لیکن غیر یہودی سے جیسے چاہو جھوٹ بولو۔ یہودی کے لیے کسی یہودی کا مال ہڑپ کرنا حرام اور ناجائز ہے ‘ لیکن غیر یہودی کا مال جس طرح چاہو ‘ دھوکہ ‘ فریب اور بددیانتی سے ہڑپ کرو۔ ہم پر اس کا کوئی مواخذہ نہیں ہے۔ ان کے نزدیک انسانیت کا شرف صرف یہودیوں کو حاصل ہے اور غیر یہودی انسان ہیں ہی نہیں ‘ یہ اصل میں انسان نما حیوان Goyems Gentiles ہیں اور ان سے فائدہ اٹھانا ہمارا حق ہے ‘ جیسا کہ گھوڑے کو تانگے میں جوتنا اور بیل کو ہل کے اندر جوت لینا انسان کا حق ہے۔ یہودی یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ان انسان نما حیوانوں سے ہم جس طرح چاہیں لوٹ کھسوٹ کا معاملہ کریں اور جس طرح چاہیں ان پر ظلم و ستم کریں ‘ اس پر ہماری کوئی پکڑ نہیں ہوگی ‘ کوئی مواخذہ نہیں ہوگا۔ امریکہ میں اس پر ایک مووی بھی بنائی گئی ہے :" The Other Side of Israel" یہ دستاویزی فلم وہاں کے عیسائیوں نے بنائی ہے اور اس میں ایک شخص نے ایک یہودی کتب خانے میں جا کر وہاں ان کی کتابیں نکال نکال کر ان کے حوالے سے یہودیوں کے نظریات کو واضح کیا ہے اور یہودیت کا اصل چہرہ دنیا کو دکھایا ہے۔ اب اسی عنوان سے کتاب بھی شائع ہوچکی ہے۔ وَیَقُوْلُوْنَ عَلَی اللّٰہِ الْکَذِبَ وَہُمْ یَعْلَمُوْنَ اور وہ جھوٹ گھڑ کر اللہ کی طرف منسوب کر رہے ہیں حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ اللہ نے ایسی کوئی بات نہیں فرمائی۔

ومن أهل الكتاب من إن تأمنه بقنطار يؤده إليك ومنهم من إن تأمنه بدينار لا يؤده إليك إلا ما دمت عليه قائما ذلك بأنهم قالوا ليس علينا في الأميين سبيل ويقولون على الله الكذب وهم يعلمون

سورة: آل عمران - آية: ( 75 )  - جزء: ( 3 )  -  صفحة: ( 59 )

Surah al imran Ayat 75 meaning in urdu

اہل کتاب میں کوئی تو ایسا ہے کہ اگر تم اس کے اعتماد پر مال و دولت کا ایک ڈھیر بھی دے دو تو وہ تمہارا مال تمہیں ادا کر دے گا، اور کسی کا حال یہ ہے کہ اگر تم ایک دینار کے معاملہ میں بھی اس پر بھروسہ کرو تو وہ ادا نہ کرے گا الّا یہ کہ تم اس کے سر پر سوار ہو جاؤ اُن کی اس اخلاقی حالت کا سبب یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں، "امیوں (غیر یہودی لوگوں) کے معاملہ میں ہم پر کوئی مواخذہ نہیں ہے" اور یہ بات وہ محض جھوٹ گھڑ کر اللہ کی طرف منسوب کرتے ہیں، حالانکہ انہیں معلوم ہے کہ اللہ نے ایسی کوئی بات نہیں فرمائی ہے آخر کیوں اُن سے باز پرس نہ ہوگی؟


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور جو بڑے بڑے گناہوں اور بےحیائی کی باتوں سے پرہیز کرتے ہیں۔ اور جب
  2. اور اُس روز جہنم کو کافروں کے سامنے لائیں گے
  3. اور ابرہیم نے اپنے بیٹوں کو اسی بات کی وصیت کی اور یعقوب نے بھی
  4. (خوف کے سبب) خیال کرتے ہیں کہ فوجیں نہیں گئیں۔ اور اگر لشکر آجائیں تو
  5. (تم منافق لوگ) ان لوگوں کی طرح ہو، جو تم سے پہلے ہوچکے ہیں۔ وہ
  6. جس دن لوگ چیخ یقیناً سن لیں گے۔ وہی نکل پڑنے کا دن ہے
  7. مومن تو وہ ہیں جو خدا پر اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور
  8. اور ہر ایک (فرقے) کے لیے ایک سمت (مقرر) ہے۔ جدھر وہ (عبادت کے وقت)
  9. اور بہت سے آدمی گو تم (کتنی ہی) خواہش کرو ایمان لانے والے نہیں ہیں
  10. اور فرعون اور جو لوگ اس سے پہلے تھے اور وہ جو الٹی بستیوں میں

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :

surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
surah al imran Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah al imran Bandar Balila
Bandar Balila
surah al imran Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah al imran Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah al imran Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah al imran Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah al imran Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah al imran Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah al imran Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah al imran Fares Abbad
Fares Abbad
surah al imran Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah al imran Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah al imran Al Hosary
Al Hosary
surah al imran Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah al imran Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, December 19, 2024

Please remember us in your sincere prayers