Surah Taubah Ayat 75 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ توبہ کی آیت نمبر 75 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Taubah ayat 75 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿۞ وَمِنْهُم مَّنْ عَاهَدَ اللَّهَ لَئِنْ آتَانَا مِن فَضْلِهِ لَنَصَّدَّقَنَّ وَلَنَكُونَنَّ مِنَ الصَّالِحِينَ﴾
[ التوبة: 75]

Ayat With Urdu Translation

اور ان میں سے بعض ایسے ہیں جنہوں نے خدا سے عہد کیا تھا کہ اگر وہ ہم کو اپنی مہربانی سے (مال) عطا فرمائے گا تو ہم ضرور خیرات کیا کریں گے اور نیک کاروں میں ہو جائیں گے

Surah Taubah Urdu

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


دعا قبول ہوئی تو اپنا عہد بھول گیا بیان ہو رہا ہے کہ ان منافقوں میں وہ بھی ہے جس نے عہد کیا کہ اگر مجھے اللہ تعالیٰ مالدار کر دے تو میں بڑی سخاوت کروں اور نیک بن جاؤں لیکن جب اللہ نے اسے امیر اور خوشحال بنادیا اس نے وعدہ شکنی کی اور بخیل بن بیٹھا جس کی سزا میں قدرت نے اس کے دل میں ہمیشہ کے لئے نفاق ڈال دیا۔ یہ آیت ثعلبہ بن حاطب انصاری کے بارے میں نازل ہوئی ہے اس نے حضور ﷺ سے درخواست کی کہ میرے لئے مالداری کی دعا کیجئے آپ نے فرمایا تھوڑا مال جس کا شکر ادا ہو اس بہت سے اچھا ہے جو اپنی طاقت سے زیادہ ہو۔ اس نے پھر دوبارہ بھی درخواست کی تو آپ نے پھر سمجھایا کہ تو اپنا حال اللہ کے نبی جیسا رکھنا پسند کرتا ؟ واللہ اگر میں چاہتا تو یہ پہاڑ سونے چاندی کے بن کر میرے ساتھ چلتے۔ اس نے کہا حضور واللہ میرا ارادہ ہے کہ اگر اللہ مجھے مالدار کردے تو میں خوب سخاوت کی داد دوں ہر ایک کو اس کا حق ادا کروں۔ آپ نے فرمایا اسکے لئے مال میں برکت کی دعا کی اس کی بکریوں میں اس طرح زیادتی شروع ہوئی جیسے کیڑے بڑھ رہے ہوں یہاں تک کہ مدینہ شریف اس کے جانوروں کے لئے تنگ ہوگیا۔ یہ ایک میدان میں نکل گیا ظہر عصر تو جماعت کے ساتھ ادا کرتا باقی نمازیں جماعت سے نہیں ملتی تھیں۔ جانوروں میں اور برکت ہوئی اسے اور دور جانا پڑا اب سوائے جمعہ کے اور سب جماعتیں اس سے چھوٹ گئیں۔ مال بڑھتا گیا، ہفتہ بعد جمعہ کے لئے آنا بھی اس نے چھوڑ دیا آنے جانے والے قافلوں سے پوچھ لیا کرتا تھا کہ جمعہ کے دن کیا بیان ہوا ؟ ایک مرتبہ حضور ﷺ نے اس کا حال دریافت کیا لوگوں نے سب کچھ بیان کردیا آپ ﷺ نے اظہار افسوس کیا ادھر آیت اتری کہ ان کے مال سے صدقے لے اور صدقے کے احکام بھی بیان ہوئے آپ نے دو شخصوں کو جن میں ایک قبیلہ جہنیہ کا اور دوسرا قبیلہ سلیم کا تھا انہیں تحصیلدار بنا کر صدقہ لینے کے احکام لکھ کر انہیں پروانہ دے کر بھیجا اور فرمایا کہ ثعلبہ سے اور فلانے بنی سلیم سے صدقہ لے آؤ یہ دونوں ثعلبہ کے پاس پہنچے فرمان پیغمبر دکھایا صدقہ طلب کیا تو وہ کہنے لگا واہ واہ یہ تو جزیئے کی بہن ہے یہ تو بالکل ایسا ہی ہے جیسے کافروں سے جزیہ لیا جاتا ہے یہ کیا بات ہے اچھا اب تو جاؤ لوٹتے ہوئے آنا۔ دوسرا شخص سلمی جب اسے معلوم ہوا تو اس نے اپنے بہترین جانور نکالے اور انہیں لے کر خود ہی آگے بڑھا انہوں نے ان جانوروں کو دیکھ کر کہا نہ تو یہ ہمارے لینے کے لائق نہ تجھ پر ان کا دینا واجب اس نے کہا میں تو اپنی خوشی سے ہی بہترین جانور دینا چاہتا ہوں آپ انہیں قبول فرمائیے۔ بالآخر انہوں نے لے لئے اوروں سے بھی وصول کیا اور لوٹتے ہوئے پھر ثعلبہ کے پاس آئے اس نے کہا ذرا مجھے وہ پرچہ تو پڑھاؤ جو تمہیں دیا گیا ہے۔ پڑھ کر کہنے لگا بھئی یہ تو صاف صاف جزیہ ہے کافروں پر جو ٹیکس مقرر کیا جاتا ہے یہ تو بالکل ویسا ہی ہے اچھا تم جاؤ میں سوچ سمجھ لوں۔ یہ واپس چلے گئے انہیں دیکھتے ہیں حضور ﷺ نے ثعلبہ پر اظہار افسوس کیا اور سلیمی شخص کے لئے برکت کی دعا کی اب انہوں نے بھی ثعلبہ اور سلمی دونوں کا واقعہ کہہ سنایا۔ پس اللہ تعالیٰ جل وعلا نے یہ آیت نازل فرمائی۔ ثعلبہ کے ایک قریبی رشتہ دار نے جب یہ سب کچھ سنا تو ثعلبہ سے جا کر واقعہ بیان کیا اور آیت بھی پڑھ سنائی یہ حضرت ﷺ کے پاس آیا اور درخواست کی کہ اس کا صدقہ قبول کیا جائے آپ نے فرمایا اللہ نے مجھے تیرا صدقہ قبول کرنے سے منع فرما دیا ہے یہ اپنے سر پر خاک ڈالنے لگا آپ نے فرمایا یہ تو سب تیرا ہی کیا دھرا ہے میں نے تو تجھے کہا تھا لیکن تو نہ مانا۔ یہ واپس اپنی جگہ چلا آیا حضور ﷺ نے انتقال تک اس کی کوئی چیز قبول نہ فرمائی۔ پھر یہ خلافت صدیقہ میں آیا اور کہنے لگا میری جو عزت حضور ﷺ کے پاس تھی وہ اور میرا جو مرتبہ انصار میں ہے وہ آپ خوب جانتے ہیں آپ میرا صدقہ قبول فرمائیے آپ نے جواب دیا کہ جب رسول اللہ ﷺ نے قبول نہیں فرمایا تو میں کون ؟ غرض آپ نے بھی انکار کردیا۔ جب آپ کا بھی انتقال ہوگیا اور امیرالمومنین حضرت عمر ؓ مسلمانوں کے ولی ہوئے یہ پھر آیا اور کہا کہ امیرالمومنین آپ میرا صدقہ قبول فرمائیے آپ نے جواب دیا کہ جب حضور ﷺ نے قبول نہیں فرمایا خلیفہ اول نے قبول نہیں فرمایا تو اب میں کیسے قبول کرسکتا ہوں ؟ چناچہ آپ نے بھی اپنی خلافت کے زمانے میں اس کا صدقہ قبول نہیں فرمایا۔ پھر خلافت حضرت عثمان ؓ کے سپرد ہوئی تو یہ ازلی منافق پھر آیا اور لگا منت سماجت کرنے لیکن آپ نے بھی یہی جواب دیا کہ خود حضور ﷺ نے اور آپ کے دونوں خلیفہ نے تیرا صدقہ قبول نہیں فرمایا تو میں کیسے قبول کرلوں ؟ چناچہ قبول نہیں کیا اسی اثنا میں یہ شخص ہلاک ہوگیا۔ الغرض پہلے تو سخاوت کے وعدے کئے تھے اور وہ بھی قسمیں کھا کھا کر۔ پھر اپنے وعدے سے پھر گیا اور سخاوت کے عوض بخیلی کی اور وعدہ شکنی کرلی۔ اس جھوٹ اور عہد شکنی کے بدلے اس کے دل میں نفاق پیوست ہوگیا جو اس وقت سے اس کی پوری زندگی تک اس کے ساتھ رہا۔ حدیث میں بھی ہے کہ منافق کی تین علامتیں ہیں جب بات کرے جھوٹ بولے جب وعدہ کرے خلاف کرے جب امانت سونپی جائے خیانت کرے۔ کیا یہ نہیں جانتے کہ اللہ دل کے ظاہر اور پوشیدہ ارادوں اور سینے کے رازوں کا عالم ہے وہ پہلے سے ہی جانتا تھا کہ یہ خالی زبان بکواس ہے کہ مالدار ہوجائیں تو یوں خیراتیں کریں یوں شکر گذاری کریں یوں نیکیاں کریں۔ لیکن دلوں پر نظریں رکھنے والا اللہ خوب جانتا ہے کہ یہ مال مست ہوجائیں گے اور دولت پا کر خرمستیاں ناشکری اور بخل کرنے لگیں گے وہ ہر حاضر غائب کا جاننے والا ہے، وہ ہر چھپے کھلے کا عالم ہے، ظاہر باطن سب اس پر روشن ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 74 یَحْلِفُوْنَ باللّٰہِ مَا قَالُوْا ط یہ جس بات کا ذکر ہے اس کی تفصیل اٹھائیسویں پارے کی سورة المنافقون میں آئے گی۔ بہر حال یہاں صرف اتنا جان لینا ضروری ہے کہ تبوک سے واپسی کے سفر پر عبداللہ بن ابی کے منہ سے کسی نوجوان مسلمان نے غلط بات سنی تو اس نے آکر رسول اللہ ﷺ سے اس کا ذکر کردیا۔ آپ ﷺ نے طلب فرما کر باز پرس کی تو وہ صاف مکر گیا کہ اس نوجوان نے خواہ مخواہ فتنہ اٹھانے کی کوشش کی ہے۔ وَلَقَدْ قَالُوْا کَلِمَۃَ الْکُفْرِ عبداللہ بن ابی کے مکر جانے پر یہ آیت نازل ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے اس نوجوان کو سچا قرار دیا اور اس منافق کے جھوٹ کا پردہ چاک کردیا۔ وَکَفَرُوْا بَعْدَ اِسْلاَمِہِمْ وَہَمُّوْا بِمَا لَمْ یَنَالُوْا ج یہ جس واقعے کی طرف اشارہ ہے وہ بھی غزوۂ تبوک سے واپسی کے سفر میں پیش آیا تھا۔ پہاڑی راستہ میں ایک موقع پر رسول اللہ ﷺ کا گزر ایک ایسی تنگ گھاٹی سے ہوا جہاں سے ایک وقت میں صرف ایک اونٹ گزر سکتا تھا۔ اس موقع پر آپ ﷺ قافلے سے علیحدہ تھے اور آپ ﷺ کے ساتھ صرف دو صحابہ حضرت حذیفہ رض بن یمان اور عمار رض بن یاسر رض تھے۔ اس تنگ جگہ پر کچھ منافقین نے رات کی تاریکی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آپ ﷺ پر حملہ کردیا۔ انہوں نے پہچانے جانے کے ڈر سے ڈھاٹے باندھ رکھے تھے اور وہ چاہتے تھے کہ حضور ﷺ کو نعوذ باللہ شہید کردیں۔ بہر حال آپ ﷺ کے جاں نثار صحابہ رض نے حملہ آوروں کو مار بھگایا اور وہ اپنے ناپاک منصوبے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ اس موقع پر رسول اللہ ﷺ نے اپنے ان دو صحابہ رض کو حملہ آوروں میں سے ہر ایک کے نام بتادیے اور ان کے علاوہ بھی تمام منافقین کے نام بتا دیے۔ مگر ساتھ ہی آپ ﷺ نے ان دونوں حضرات کو تاکید فرما دی کہ وہ یہ نام کسی کو نہ بتائیں اور آپ ﷺ کے اس راز کو اپنے پاس ہی محفوظ رکھیں۔ اسی وجہ سے حذیفہ رض بن یمان صحابہ رض میں صاحب سِرِّ النَّبِی ﷺ نبی ﷺ کے رازدان کے لقب سے مشہور ہوگئے تھے۔ وَمَا نَقَمُوْٓا الآَّ اَنْ اَغْنٰٹہُمُ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ مِنْ فَضْلِہٖ ج یعنی اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کے رسول ﷺ کی مہربانی سے یہ لوگ مال غنیمت اور زکوٰۃ و صدقات میں سے با فراغت حصہ پاتے رہے۔ فَاِنْ یَّتُوْبُوْا یَکُ خَیْرًا لَّہُمْ ج وَاِنْ یَّتَوَلَّوْا یُعَذِّبْہُمُ اللّٰہُ عَذَابًا اَلِیْمًا فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ ج وَمَا لَہُمْ فِی الْاَرْضِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّلاَ نَصِیْرٍ اب وہ تین آیات آرہی ہیں جن کا حوالہ میری تقاریر میں اکثر آتا رہتا ہے۔ ان میں مدینہ کے منافقین کی ایک خاص قسم کا تذکرہ ہے ‘ مگر مسلمانان پاکستان کے لیے ان آیات کا مطالعہ بطور خاص مقام عبرت بھی ہے اور لمحۂ فکریہ بھی۔

ومنهم من عاهد الله لئن آتانا من فضله لنصدقن ولنكونن من الصالحين

سورة: التوبة - آية: ( 75 )  - جزء: ( 10 )  -  صفحة: ( 199 )

Surah Taubah Ayat 75 meaning in urdu

ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ اگر اس نے اپنے فضل سے ہم کو نوازا تو ہم خیرات کریں گے اور صالح بن کر رہیں گے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. پس جان رکھو کہ خدا کے سوا کوئی معبود نہیں اور اپنے گناہوں کی معافی
  2. اور ان کو گئے گزرے کردیا اور پچھلوں کے لئے عبرت بنا دیا
  3. اور بائیں ہاتھ والے (افسوس) بائیں ہاتھ والے کیا (گرفتار عذاب) ہیں
  4. جو غیب پر ایمان لاتے اور آداب کے ساتھ نماز پڑھتے اور جو کچھ ہم
  5. اور ان کے بعد تم کو اس زمین میں آباد کریں گے۔ یہ اس شخص
  6. تب ہر شخص معلوم کرلے گا کہ اس نے آگے کیا بھیجا تھا اور پیچھے
  7. کہ جو مومن ہیں اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھتے ہیں اُن پر اس کا کچھ
  8. اور یہ خدا کو کچھ مشکل نہیں
  9. مال اور بیٹے تو دنیا کی زندگی کی (رونق و) زینت ہیں۔ اور نیکیاں جو
  10. جو تم میں سے آگے بڑھنا چاہے یا پیچھے رہنا چاہے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Taubah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Taubah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Taubah Complete with high quality
surah Taubah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Taubah Bandar Balila
Bandar Balila
surah Taubah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Taubah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Taubah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Taubah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Taubah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Taubah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Taubah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Taubah Fares Abbad
Fares Abbad
surah Taubah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Taubah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Taubah Al Hosary
Al Hosary
surah Taubah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Taubah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, May 19, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب