Surah Furqan Ayat 22 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿يَوْمَ يَرَوْنَ الْمَلَائِكَةَ لَا بُشْرَىٰ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُجْرِمِينَ وَيَقُولُونَ حِجْرًا مَّحْجُورًا﴾
[ الفرقان: 22]
جس دن یہ فرشتوں کو دیکھیں گے اس دن گنہگاروں کے لئے خوشی کی بات نہیں ہوگی اور کہیں گے (خدا کرے تم) روک لئے (اور بند کردیئے) جاؤ
Surah Furqan Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اس دن سے مراد موت کا دن ہے یعنی یہ کافر فرشتوں کو دیکھنے کی آرزو تو کرتے ہیں لیکن موت کے وقت جب یہ فرشتوں کو دیکھیں گے تو ان کے لیے کوئی خوشی اور مسرت نہیں ہوگی، اس لیے کہ فرشتے انہیں اس موقع پر عذاب جہنم کی وعید سناتے ہیں اورکہتے ہیں اے خبیث روح خبیث جسم سےنکل، جسم سے روح دوڑتی اور بھاگتی ہے، جس پر فرشتے اسے مارتے اور کوٹتے ہیں جیسا کہ سورۃ الانفال: 50 سورۃ الانعام:93 میں ہے۔ اس کے برعکس مومن کا حال وقت احتضار ( جان کنی کے وقت ) یہ ہوتا ہے کہ فرشتے اسے جنت اور اس کی نعمتوں کو نوید جاں فزا سناتے ہیں۔ جیسا کہ سورۂ حم السجدۃ:30۔ 32 میں ہے اور حدیث میں بھی آتا ہے کہ ( فرشتے مومن کی روح سے کہتے ہیں، اے پاک روح، جو پاک جسم میں تھی، نکل! اور ایسی جگہ چل جہاں اللہ کی نعمتیں ہیں اور وہ رب ہے جو تجھ سے راضی ہے )۔ ( تفصیل کے لیے دیکھیے مسند احمد2 / 364۔ 365 ابن ماجه، كتاب الزهد، باب ذكر الموت ) بعض کہتے ہیں کہ اس سے مراد قیامت کاﺩن ہے۔ امام ابن کثیر فرماتے ہیں کہ دونوں ہی قول صحیح ہیں۔ اس لیے کہ دونوں ہی دن ایسے ہیں کہ فرشتے مومن اور کافر دونوں کے سامنے ظاہر ہوتے ہیں۔ مومنوں کو رحمت و رضوان الٰہی کی خوش خبری اور کافروں کو ہلاکت و خسران کی خبر دیتے ہیں۔
( 2 ) حِجْرٌ کے اصل معنی ہیں منع کرنا، روک دینا۔ جس طرح قاضی کسی کو اس کیے بے وقوفی یا صغر سنی کی وجہ سے اس کے اپنے مال میں تصرف کرنے سے روک دےتو کہتے ہیں حَجَرَ الْقَاضِي عَلَى فُلانٍ کو تصرف کرنے سے روک دیا ہے۔ اسی مفہوم میں خانہ کعبہ کے اس حصے ( حطیم ) کو حجر کہا جاتا ہے جسے قریش مکہ نے خانہ کعبہ میں شامل نہیں کیا تھا۔ اس لیے طواف کرنے والوں کے لیے اس کے اندر سے طواف کرنا منع ہے۔ طواف کرتے وقت، اس کے بیرونی حصے سے گزرنا چاہیے جسے دیوار سےممتاز کردیاگیا ہے۔ اور عقل کو بھی حجر کہا جاتا ہے، اس لیے کہ عقل بھی انسانوں کو ایسے کاموں سے روکتی ہے جو انسانوں کے لائق نہیں ہیں۔ معنی یہ ہیں کہ فرشتے کافروں کو کہتے ہیں کہ تم ان چیزوں سے محروم ہو جن کی خوش خبری متقین کو دی جاتی ہے۔ یعنی یہ حَرَامًا مُحَرَّمًا عَلَيْكُمْ کے معنی میں ہے۔ آج جنت الفردوس اور اس کی نعمتیں تم پرحرام ہیں، اس کے مستحق صرف اہل ایمان و تقویٰ ہوں گے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
کافر جو اس بات پر اعتراض کرتے تھے کہ نبی کو کھانے پینے اور تجارت بیوپار سے کیا مطلب ؟ اس کا جواب ہو رہا ہے کہ اگلے سب پیغمبر بھی انسانی ضرورتیں بھی رکھتے تھے کھانا پینا ان کے ساتھ بھی لگا ہوا تھا۔ بیوپار، تجارت اور کسب معاش وہ بھی کیا کرتے تھے یہ چیزیں نبوت کے خلاف نہیں۔ ہاں اللہ تعالیٰ عزوجل اپنی عنایت خاص سے انہیں وہ پاکیزہ اوصاف نیک خصائل عمدہ اقوال مختار افعال ظاہر دلیلیں اعلیٰ معجزے دیتا ہے کہ ہر عقل سلیم والا ہر دانا بینا مجبور ہوجاتا ہے کہ ان کی نبوت کو تسلیم کرلے اور ان کی سچائی کو مان لے۔ اسی آیت جیسی اور آیت ( وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِيْٓ اِلَيْهِمْ فَسْـــَٔـلُوْٓا اَهْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ 43ۙ ) 16۔ النحل:43) ، ہے۔ یعنی تجھ سے پہلے بھی جتنے نبی آئے سب شہروں میں رہنے والے انسان ہی تھے۔ اور آیت میں ہے۔ ( وَمَا جَعَلْنٰهُمْ جَسَدًا لَّا يَاْكُلُوْنَ الطَّعَامَ وَمَا كَانُوْا خٰلِدِيْنَ ) 21۔ الأنبیاء :8) ، ہم نے انہیں ایسے جثے نہیں بنا رہے تھے کہ کھانے پینے سے وہ آزاد ہوں۔ ہم تو تم میں سے ایک ایک کی آزمائش ایک ایک سے کرلیا کرتے ہیں تاکہ فرمانبردار اور نافرمان ظاہر ہوجائیں۔ صابر اور غیر صابر معلوم ہوجائیں۔ تیرا رب دانا وبینا ہے خوب جانتا ہے کہ مستحق نبوت کون ہے ؟ جیسے فرمایا آیت ( اَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهٗ ۭسَيُصِيْبُ الَّذِيْنَ اَجْرَمُوْا صَغَارٌ عِنْدَ اللّٰهِ وَعَذَابٌ شَدِيْدٌۢ بِمَا كَانُوْا يَمْكُرُوْنَ01204 ) 6۔ الأنعام:124) منصب رسالت کی اہلیت کس میں ہے ؟ اسے اللہ ہی بخوبی جانتا ہے۔ اسی کو اس کا علم ہے کہ مستحق ہدایت کون ہیں ؟ اور کون نہیں ؟ چونکہ اللہ کا ارادہ بندوں کا امتحان لینے کا ہے اس لئے نبیوں کو عموما معمولی حالت میں رکھتا ہے ورنہ اگر انہیں بکثرت دنیا دیتا ہے تو ان کے مال کے لالچ میں بہت سے ان کے ساتھ ہوجاتے ہیں تو پھر سچے جھوٹے مل جاتے۔ صحیح مسلم شریف میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ میں خود تجھے اور تیری وجہ سے اور لوگوں کو آزمانے والا ہوں۔ مسند میں ہے آپ فرماتے ہیں اگر میں چاہتا تو میرے ساتھ سونے چاندی کے پہاڑ چلتے رہتے اور صحیح حدیث شریف میں ہے کہ آنحضرت ﷺ کو نبی اور بادشاہ بننے میں اور نبی بننے میں اختیار دیا گیا ہے تو آپ نے بندہ اور نبی بننا پسند فرمایا۔ فصلوات اللہ وسلامہ علیہ وعلی الہ واصحابہ اجمعین
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 22 یَوْمَ یَرَوْنَ الْمَلآءِکَۃَ لَا بُشْرٰی یَوْمَءِذٍ لِّلْمُجْرِمِیْنَ ”جس دن انہیں فرشتے نظر آئیں گے وہ دراصل قیامت کا دن ہوگا۔ اس دن اللہ تعالیٰ بھی نزول فرمائے گا اور غیب کے سارے پردے بھی اٹھا دیے جائیں گے۔ وہ دن مجرموں کے لیے کڑے احتساب کا دن ہوگا۔ تب ان کے لیے تو بہ کا دروازہ بند ہوچکا ہوگا اور انہیں کہیں سے بھی کوئی اچھی خبر نہیں مل پائے گی۔وَیَقُوْلُوْنَ حِجْرًا مَّحْجُوْرًا ”اس وقت وہ دہائی دے رہے ہوں گے کہ کسی طرح سے انہیں بچایا جائے اور قیامت کے عذاب کو ان پر مسلط ہونے سے روکا جائے۔ کاش ‘ ان کے اور اس عذاب کے مابین کوئی رکاوٹ حائل ہوجائے !
يوم يرون الملائكة لا بشرى يومئذ للمجرمين ويقولون حجرا محجورا
سورة: الفرقان - آية: ( 22 ) - جزء: ( 19 ) - صفحة: ( 362 )Surah Furqan Ayat 22 meaning in urdu
جس روز یہ فرشتوں کو دیکھیں گے وہ مجرموں کے لیے کسی بشارت کا دن نہ ہوگا، چیخ اٹھیں گے کہ پناہ بخدا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- ان کی مثال اس شخص کی سی ہے کہ جس نے (شبِ تاریک میں) آگ
- اور کتاب میں ابراہیم کو یاد کرو۔ بےشک وہ نہایت سچے پیغمبر تھے
- اور خدا کی قسمیں کھاتے ہیں کہ وہ تم ہی میں سے ہیں حالانکہ ہو
- اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو میری زمین فراخ ہے تو میری ہی عبادت
- عالی قدر (تمہاری باتوں کے) لکھنے والے
- اور یہ کہ وہی دولت مند بناتا اور مفلس کرتا ہے
- اس کتاب کا اُتارا جانا خدائے غالب (اور) حکمت والے کی طرف سے ہے
- اور کتنے منہ ہوں گے جن پر گرد پڑ رہی ہو گی
- جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان سے خدا
- میں تو تمہارا امانت دار ہوں
Quran surahs in English :
Download surah Furqan with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Furqan mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Furqan Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers