Surah taha Ayat 88 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ طہ کی آیت نمبر 88 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah taha ayat 88 best quran tafseer in urdu.
  
   
Verse 88 from surah Ta-Ha

﴿فَأَخْرَجَ لَهُمْ عِجْلًا جَسَدًا لَّهُ خُوَارٌ فَقَالُوا هَٰذَا إِلَٰهُكُمْ وَإِلَٰهُ مُوسَىٰ فَنَسِيَ﴾
[ طه: 88]

Ayat With Urdu Translation

تو اس نے ان کے لئے ایک بچھڑا بنا دیا (یعنی اس کا) قالب جس کی آواز گائے کی سی تھی۔ تو لوگ کہنے لگے کہ یہی تمہارا معبود ہے اور موسیٰ کا بھی معبود ہے۔ مگر وہ بھول گئے ہیں

Surah taha Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) زِينَةٌ سے زیورات اور الْقَوْمِ سے قوم فرعون مراد ہے۔ کہتے ہیں یہ زیورات انہوں نے فرعونیوں سے عاریتًا لئے تھے، اسی لئے انہیں أَوْزَارٌ وِزْرٌ ( بوجھ ) کی جمع، کہا گیاہے، کیونکہ یہ ان کے لئے جائز نہیں تھے، چنانچہ انہیں جمع کر کے ایک گڑھے میں ڈال دیا گیا، سامری نے بھی ( جو مسلمانوں کے بعض گمراہ فرقوں کی طرح ) گمراہ تھا ، کچھ ڈالا، ( اور وہ مٹی تھی جیسا کہ آگے صراحت ہے ) پھر اس نے تمام زیورات کو تپا کر ایک طرح بچھڑا بنا دیا کہ جس میں ہوا کے اندر باہر آنے جانے سے ایک قسم کی آواز پیدا ہوتی تھی۔ اس آواز سے اس نے بنی اسرائیل کو گمراہ کیا کہ موسیٰ ( عليه السلام ) تو گمراہ ہوگئے ہیں کہ وہ اللہ سے ملنے کے لئے طور پر گئے ہیں، جبکہ تمہارا اور موسیٰ ( عليه السلام ) کا معبود تو یہ ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


بنی اسرائیل کا دریا پار جانا۔ حضرت موسیٰ ؑ جب دریا پار کر کے نکل گئے تو ایک جگہ پہنچے جہاں کے لوگ اپنے بتوں کے مجاور بن کر بیٹھے ہوئے تھے تو بنی اسرائیل کہنے لگے موسیٰ ہمارے لئے بھی ان کی طرح کوئی معبود مقرر کردیجئے۔ آپ نے فرمایا تم بڑے جاہل لوگ ہو یہ تو برباد شدہ لوگ ہیں اور ان کی عبادت بھی باطل ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کو تیس روزوں کا حکم دیا۔ پھر دس بڑھا دئیے گئے پورے چالیس ہوگئے دن رات روزے سے رہتے تھے اب آپ جلدی سے طور کی طرف چلے بنی اسرائیل پر اپنے بھائی ہارون کو خلیفہ مقرر کیا۔ وہاں جب پہنچے تو جناب باری تعالیٰ نے اس جلدی کی وجہ دریافت فرمائی۔ آپ نے جواب دیا کہ وہ بھی طور کے قریب ہی ہیں آرہے ہیں میں نے جلدی کی ہے کہ تیری رضامندی حاصل کرلوں اور اس میں بڑھ جاؤں۔ موسیٰ ؑ کے بعد پھر شرک۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تیرے چلے آنے کے بعد تیری قوم میں نیا فتنہ برپا ہوا اور انہوں نے گوسالہ پرستی شروع کردی ہے اس بچھڑے کو سامری نے بنایا اور انہیں اس کی عبادت میں لگا دیا ہے اسرائیلی کتابوں میں ہے کہ سامری کا نام بھی ہارون تھا حضرت موسیٰ ؑ کو عطا فرمانے کے لئے تورات کی تختیاں لکھ لی گئی تھی جیسے فرمان ہے ( وَكَتَبْنَا لَهٗ فِي الْاَلْوَاحِ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ مَّوْعِظَةً وَّتَفْصِيْلًا لِّكُلِّ شَيْءٍ ۚ فَخُذْهَا بِقُوَّةٍ وَّاْمُرْ قَوْمَكَ يَاْخُذُوْا بِاَحْسَنِهَا ۭ سَاُورِيْكُمْ دَارَ الْفٰسِقِيْنَ01405 )الأعراف:145) یعنی ہم نے اس کے لئے تختیوں میں ہر شے کا تذکرہ اور ہر چیز کی تفصیل لکھ دی تھی اور کہہ دیا کہ اسے مضبوطی سے تھام لو اور اپنی قوم سے بھی کہو کہ اس پر عمدگی سے عمل کریں۔ میں تمہیں عنقریب فاسقوں کا انجام دکھا دوں گا۔ حضرت موسیٰ ؑ کو جب اپنی قوم کے مشرکانہ فعل کا علم ہوا تو سخت رنج ہوا اور غم وغصے میں بھرے ہوئے وہاں سے واپس قوم کی طرف چلے کہ دیکھو ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے انعامات کے باوجود ایسے سخت احمقانہ اور مشرکانہ فعل کا ارتکاب کیا۔ غم واندوہ رنج وغصہ آپ کو بہت آیا۔ واپس آتے ہی کہنے لگے کہ دیکھو اللہ تعالیٰ نے تم سے تمام نیک وعدے کئے تھے تمہارے ساتھ بڑے بڑے سلوک و انعام کئے لیکن ذرا سے وقفے میں تم اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو بھلا بیٹھے بلکہ تم نے وہ حرکت کی جس سے اللہ کا غضب تم پر اتر پڑا تم نے مجھ سے جو وعدہ کیا تھا اس کا مطلق لحاظ نہ رکھا۔ اب بنی اسرائیل معذرت کرنے لگے کہ ہم نے یہ کام اپنے اختیار سے نہیں کیا بات یہ ہے کہ جو زیور فرعونیوں کے ہمارے پاس مستعار لئے ہوئے تھے ہم نے بہتر یہی سمجھا کہ انہیں پھینک دیں چناچہ ہم نے سب کے سب بطور پرہیزگاری کے پھینک دئیے۔ ایک روایت میں ہے کہ خود حضرت ہارون ؑ نے ایک گڑھا کھود کر اس میں آگ جلا کر ان سے فرمایا کہ وہ زیور سب اس میں ڈال دو۔ ابن عباس ؓ کا بیان ہے کہ حضرت ہارون ؑ کا ارادہ یہ تھا کہ سب زیور ایک جا ہوجائیں اور پگل کر ایک ڈلا بن جائے پھر جب موسیٰ ؑ آجائیں جیسا وہ فرمائیں کیا جائے۔ سامری نے اس میں وہ مٹی ڈال دی جو اس نے اللہ کے قاصد کے نشان سے لی تھی اور حضرت ہارون ؑ نے کہا آئیے اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیئے کہ وہ میری خواہش قبول فرما لے آپ کو کیا خبر تھی آپ نے دعا کی اس نے خواہش یہ کی کہ اس کا ایک بچھڑا بن جائے جس میں سے بچھڑے کی سی آواز بھی نکلے چناچہ وہ بن گیا اور بنی اسرائیل کے فتنے کا باعث ہوگیا پس فرمان ہے کہ اسی طرح سامری نے بھی ڈال دیا۔ حضرت ہارون ؑ ایک مرتبہ سامری کے پاس سے گزرے وہ اس بچھڑے کو ٹھیک ٹھاک کر رہا تھا۔ آپ نے پوچھا کیا کررہے ہو ؟ اس نے کہا وہ چیز بنا رہا ہوں جو نقصان دے اور نفع نہ دے۔ آپ نے دعا کی اے اللہ خود اسے ایسا ہی کردے اور آپ وہاں سے تشریف لے گئے سامری کی دعا سے یہ بچھڑا بنا اور آواز نکالنے لگا۔ بنی اسرائیل بہکاوے میں آگئے اور اس کی پرستش شروع کردی۔ اس کے سامنے سجدے میں گرپڑتے اور دوسری آواز پر سجدے سے سر اٹھاتے۔ یہ گروہ دوسرے مسلمانوں کو بھی بہکانے لگا کہ دراصل اللہ یہی ہے موسیٰ بھول کر اور کہیں اس کی جستجو میں چل دئیے ہیں وہ یہ کہنا بھول گئے کہ تمہارے رب یہی ہیں۔ یہ لوگ مجاور بن کر اس کے اردگرد بیٹھ گئے۔ ان کے دلوں میں اس کی محبت رچ گئی۔ یہ معنی بھی ہوسکتے ہیں کہ سامری اپنے سچے اللہ اور اپنے پاک دین اسلام کو بھول بیٹھا۔ ان کی بیوقوفی دیکھئے کہ یہ اتنا نہیں دیکھتے کہ وہ بچھڑا تو محض بےجان چیز ہے ان کی بات کا نہ تو جواب دے نہ سنے نہ دنیا آخرت کی کسی بات کا اسے اختیار نہ کوئی نفع نقصان اس کے ہاتھ میں۔ آواز جو نکلتی تھی اس کی وجہ بھی صرف یہ تھی کہ پیچے کے سوراخ میں سے ہوا گزر کر منہ کے راستے نکلتی تھی اسی کی آواز آتی تھی۔ اس بچھڑے کا نام انہوں نے بہموت رکھ چھوڑا تھا۔ ان کی دوسری حماقت دیکھئے کہ چھوٹے گناہ سے بچنے کے لئے بڑا گناہ کرلیا۔ فرعونیوں کی امانتوں سے آزاد ہونے کے لئے شرک شروع کردیا۔ یہ تو وہی مثال ہوئی کہ کسی عراقی نے عبداللہ بن عمر ؓ سے پوچھا کہ کپڑے پر اگر مچھر کا خون لگ جائے تو نماز ہوجائے گی یا نہیں ؟ آپ نے فرمایا ان عراقیوں کو دیکھو بنت رسول اللہ ﷺ کے لخت جگر کو تو قتل کردیں اور مچھر کے خون کے مسئلے پوچھتے پھریں ؟

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 88 فَاَخْرَجَ لَہُمْ عِجْلًا جَسَدًا لَّہٗ خُوَارٌ ”اس سلسلے میں جو مختلف روایات ہیں ان کا خلاصہ یہ ہے کہ مصر میں اگرچہ اسرائیلی قوم کی حیثیت غلامانہ تھی مگر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسل سے تعلق کی وجہ سے ان کی دیانت داری مسلمّ تھی۔ چناچہ قبطی قوم کے لوگ اپنے زیورات اور دوسری قیمتی چیزیں اکثر ان کے پاس امانت رکھوایا کرتے تھے۔ جب یہ لوگ مصر سے نکلے تو قبطی قوم کے بہت سے زیورات بھی وہ اپنے ساتھ لے آئے جو ان میں سے اکثر لوگوں کے پاس بطور امانت پڑے تھے۔ البتہ اس کا ان کے ذہن پر ایک بوجھ تھا کہ یہ ہمارے لیے جائز بھی ہیں یا نہیں ؟ اس حوالے سے سامری نے بھی انہیں قائل کرلیا کہ اس بوجھ سے نجات حاصل کرنے کے لیے ان کو یہ زیورات پھینک دینے چاہئیں۔ چناچہ جب ان لوگوں نے وہ زیوارت پھینک دیے تو سامری نے انہیں پگھلا کر گائے کے بچھڑے کی شکل کا ایک مجسمہ بنا ڈالا ‘ اور اس میں خاص مہارت سے کچھ ایسے سوراخ رکھے کہ جب ان میں سے ہوا کا گزر ہوتا تو بیل کے ڈکرانے کی سی آواز پیدا ہوتی۔ اس کی دوسری توجیہہ وہ ہے جو سامری نے خود بیان کی اور اس کا ذکر آئندہ آیات میں آئے گا۔فَقَالُوْا ہٰذَآ اِلٰہُکُمْ وَاِلٰہُ مُوْسٰی فَنَسِیَ ”یعنی حضرت موسیٰ علیہ السلام کو مغالطہ ہوا ہے جو وہ علیہ السلام اپنے رب سے ملاقات کے لیے کوہ طور پر چلے گئے ہیں ‘ حالانکہ ہمارا اور ان علیہ السلام کا رب تو یہاں موجود ہے۔

فأخرج لهم عجلا جسدا له خوار فقالوا هذا إلهكم وإله موسى فنسي

سورة: طه - آية: ( 88 )  - جزء: ( 16 )  -  صفحة: ( 318 )

Surah taha Ayat 88 meaning in urdu

اور ان کے لیے ایک بچھڑے کی مورت بنا کر نکال لایا جس میں سے بیل کی سی آواز نکلتی تھی لوگ پکار اٹھے "یہی ہے تمہارا خدا اور موسیٰؑ کا خدا، موسیٰؑ اسے بھول گیا"


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. جو ان کے آگے ہے اور جن ان کے پیچھے ہے وہ اس سے واقف
  2. ہم نے ان پر (عذاب کے لئے) ایک چیخ بھیجی تو وہ ایسے ہوگئے جیسے
  3. اور اگر اُن سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا۔ اور
  4. ان سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کا پروردگار کون ہے؟ (تم ہی ان کی
  5. تو مریم نے اس لڑکے کی طرف اشارہ کیا۔ وہ بولے کہ ہم اس سے
  6. وہ لوگ حق بات میں اس کے ظاہر ہوئے پیچھے تم سے جھگڑنے لگے گویا
  7. تو میرے (ممتاز) بندوں میں شامل ہو جا
  8. غرض (مردود نے) دھوکہ دے کر ان کو (معصیت کی طرف) کھینچ ہی لیا جب
  9. کیا یہ تم سے یہ کہتا ہے کہ جب تم مر جاؤ گے اور مٹی
  10. (یعنی) اونچے (اونچے محلوں) کے باغ میں

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah taha with the voice of the most famous Quran reciters :

surah taha mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter taha Complete with high quality
surah taha Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah taha Bandar Balila
Bandar Balila
surah taha Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah taha Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah taha Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah taha Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah taha Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah taha Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah taha Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah taha Fares Abbad
Fares Abbad
surah taha Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah taha Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah taha Al Hosary
Al Hosary
surah taha Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah taha Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, December 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers