Surah Ibrahim Ayat 9 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ ۛ وَالَّذِينَ مِن بَعْدِهِمْ ۛ لَا يَعْلَمُهُمْ إِلَّا اللَّهُ ۚ جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَرَدُّوا أَيْدِيَهُمْ فِي أَفْوَاهِهِمْ وَقَالُوا إِنَّا كَفَرْنَا بِمَا أُرْسِلْتُم بِهِ وَإِنَّا لَفِي شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُونَنَا إِلَيْهِ مُرِيبٍ﴾
[ إبراهيم: 9]
بھلا تم کو ان لوگوں (کے حالات) کی خبر نہیں پہنچی جو تم سے پہلے تھے (یعنی) نوح اور عاد اور ثمود کی قوم۔ اور جو ان کے بعد تھے۔ جن کا علم خدا کے سوا کسی کو نہیں (جب) ان کے پاس پیغمبر نشانیاں لے کر آئے تو انہوں نے اپنے ہاتھ ان کے مونہوں پر رکھ دیئے (کہ خاموش رہو) اور کہنے لگے کہ ہم تو تمہاری رسالت کو تسلیم نہیں کرتے اور جس چیز کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو ہم اس سے قوی شک میں ہیں
Surah Ibrahim Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) مفسرین نے اس کے مختلف معانی بیان کئے ہیں مثلاً ( 1 )انہوں نے اپنے ہاتھ اپنے منہوں میں رکھ لئے اور کہا ہمارا تو صرف ایک ہی جواب ہے کہ ہم تمہاری رسالت کے منکر ہیں،
( 2 )۔ انہوں نے اپنی انگلیوں سے اپنے مونہوں کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ خاموش رہو اور یہ جو پیغام لے کر آئے ہیں ان کی طرف توجہ مت کرو،
( 3 )۔ انہوں نے اپنے ہاتھ رسولوں کے مونہوں پر استہزاءً اور تعجب کے طور پر رکھ لیے جس طرح کوئی شخص ہنسی ضبط کرنے کے لیے ایسا کرتا ہے۔
( 4 )۔ انہوں نے اپنے ہاتھ اپنے رسولوں کے مونہوں پر رکھ کر کہا خاموش رہو،۔
( 5 )۔ بطور غیظ وغضب کے اپنے ہاتھ اپنے مونہوں میں لے لیے جس طرح منافقین کی بابت دوسرے مقام پر آتا ہے«عَضُّوا عَلَيْكُمُ الأَنَامِلَ مِنَ الْغَيْظِ» ( آل عمران:119 )۔ ” وہ تم پر اپنی انگلیاں غیظ وغضب سے کاٹتے ہیں “۔ امام شوکانی اور امام طبری نے اسی آخری معنی کو ترجیح دی ہے۔
( 2 ) مُرِيبٌ یعنی ایسا شک، کہ جس سے نفس سخت قلق اور اضطراب میں مبتلا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
حضرت موسیٰ ؑ کا باقی وعظ بیان ہو رہا ہے کہ آپ نے اپنی قوم کو اللہ کی وہ نعمتیں یاد دلاتے ہوئے فرمایا کہ دیکھو تم سے پہلے کے لوگوں پر رسولوں کے جھٹلانے کی وجہ سے کیسے سخت عذاب آئے ؟ اور کس طرح وہ غارت کئے گئے ؟ یہ قول تو ہے امام ابن جریر ؒ کا لیکن ذرا غور طلب ہے۔ بظاہر تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ وعظ تو ختم ہوچکا اب یہ نیا بیان قرآن ہے۔ کہا گیا ہے کہ عادیوں اور ثمودیوں کے واقعات تورات شریف میں تھے اور یہ دونوں واقعات بھی تورات میں تھے واللہ اعلم۔ فی الجملہ ان لوگوں کے اور ان جیسے اور بھی بہت سے لوگوں کے واقعات قرآن کریم میں ہمارے سامنے بیان ہوچکے ہیں کہ ان کے پاس اللہ کے پیغمبر اللہ کی آیتیں اور اللہ کے دیئے ہوئے معجزے لے کر پہنچے ان کی گنتی کا علم صرف اللہ ہی کو ہے۔ حضرت عبداللہ فرماتے ہیں نسب کے بیان کرنے والے غلط گو ہیں بہت سے لوگوں کے واقعات قرآن کریم میں ہمارے سامنے بیان ہوچکے ہیں کہ ان کے پاس اللہ کے پیغمبر اللہ کی آیتیں اور اللہ کے دیئے ہوئے معجزے لے کر پہنچے ان کی گنتی کا علم صرف اللہ ہی کو ہے۔ ، حضرت عبداللہ فرماتے ہیں نسب کے بیان کرنے والے غلط گو ہیں بہت سی امتیں ایسی بھی گزری ہیں جن کا علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں۔ عروہ بن زبیر کا بیان ہے کہ معد بن عدنان کے بعد کا نسب نامہ صحیح طور پر کوئی نہیں جانتا۔ وہ اپنے ہاتھ ان کے منہ تک لوٹا لیے گئے کے ایک معنی تو یہ ہیں کہ رسولوں کے منہ بند کرنے لگے۔ ایک معنی یہ بھی ہیں کہ وہ اپنے ہاتھ اپنے منہ پر رکھنے لگے کہ محض جھوٹ ہے جو رسول کہتے ہیں۔ ایک معنی یہ بھی ہیں کہ جواب سے لاچار ہو کر انگلیاں منہ پر رکھ لیں۔ ایک معنی یہ بھی ہیں کہ اپنے منہ سے انہیں جھٹلانے لگے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہاں پر فی معنی میں " بے " کے ہو جیسے بعض عرب کہتے ہیں ادخلک اللہ بالجنۃ یعنی فی الجنۃ شعر میں بھی یہ محاورہ مستعمل ہے۔ اور بقول مجاہد اس کے بعد کا جملہ اسی کی تفسیر ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ انہوں نے مارے غصے کے اپنی انگلیاں اپنے منہ میں ڈال لیں۔ چناچہ اور آیت میں منافقین کے بارے میں ہے کہ آیت ( وَاِذَا خَلَوْا عَضُّوْا عَلَيْكُمُ الْاَنَامِلَ مِنَ الْغَيْظِ ۭ قُلْ مُوْتُوْا بِغَيْظِكُمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ عَلِيْمٌۢ بِذَات الصُّدُوْرِ01109 ) 3۔ آل عمران:119) یہ لوگ خلوت میں تمہاری جلن سے اپنی انگلیاں چباتے رہتے ہیں۔ یہ بھی ہے کہ کلام اللہ سن کر تعجب سے اپنے ہاتھ اپنے منہ پر رکھ دیتے ہیں اور کہہ گزرتے ہیں کہ ہم تو تمہاری رسالت کے منکر ہیں ہم تمہیں سچا نہیں جانتے بلکہ سخت شبہ میں ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
وَقَالُوْٓا اِنَّا كَفَرْنَا بِمَآ اُرْسِلْتُمْ بِهٖ وَاِنَّا لَفِيْ شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُوْنَنَآ اِلَيْهِ مُرِيْبٍ یہاں تمام رسولوں کو ایک جماعت فرض کر کے ان کا ذکر اکٹھے کیا جا رہا ہے کیونکہ سب نے اپنی اپنی قوم کو ایک جیسی دعوت دی اور اس دعوت کے جواب میں سب رسولوں کی قوموں کا رد عمل بھی تقریباً ایک جیسا تھا۔ ان سب اقوام نے اپنے رسولوں کی دعوت کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں تو ان باتوں کے متعلق بہت سے شکوک و شبہات لاحق ہیں جن کی وجہ سے ہم سخت الجھن میں پڑگئے ہیں۔
ألم يأتكم نبأ الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم لا يعلمهم إلا الله جاءتهم رسلهم بالبينات فردوا أيديهم في أفواههم وقالوا إنا كفرنا بما أرسلتم به وإنا لفي شك مما تدعوننا إليه مريب
سورة: إبراهيم - آية: ( 9 ) - جزء: ( 13 ) - صفحة: ( 256 )Surah Ibrahim Ayat 9 meaning in urdu
کیا تمہیں اُن قوموں کے حالات نہیں پہنچے جو تم سے پہلے گزر چکی ہیں؟ قوم نوحؑ، عاد، ثمود اور اُن کے بعد آنے والی بہت سی قومیں جن کا شمار اللہ ہی کو معلوم ہے؟ اُن کے رسول جب اُن کے پاس صاف صاف باتیں اور کھلی کھلی نشانیاں لیے ہوئے آئے تو اُنہوں نے اپنے منہ میں ہاتھ دبا لیے اور کہا کہ "جس پیغام کے ساتھ تم بھیجے گئے ہو ہم اس کو نہیں مانتے اور جس چیز کی تم ہمیں دعوت دیتے ہو اُس کی طرف سے ہم سخت خلجان آمیز شک میں پڑے ہوئے ہیں"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور دنیا کی زندگی تو ایک کھیل اور مشغولہ ہے۔ اور بہت اچھا گھر تو
- اور جب ابراہیم نے دعا کی کہ اے پروردگار، اس جگہ کو امن کا شہر
- تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو
- تو (لوگو) خدا کے بارے میں (غلط) مثالیں نہ بناؤ۔ (صحیح مثالوں کا طریقہ) خدا
- تو اپنے پروردگار کے لیے نماز پڑھا کرو اور قربانی دیا کرو
- طہٰ
- اور اپنی بیوی اور اپنے بھائی
- پھر جب ہم نے ان کے لئے موت کا حکم صادر کیا تو کسی چیز
- مگر اپنی بیویوں سے یا (کنیزوں سے) جو ان کی مِلک ہوتی ہیں کہ (ان
- حٰم
Quran surahs in English :
Download surah Ibrahim with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Ibrahim mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ibrahim Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers