Surah Nisa Ayat 90 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ النساء کی آیت نمبر 90 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Nisa ayat 90 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿إِلَّا الَّذِينَ يَصِلُونَ إِلَىٰ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَاقٌ أَوْ جَاءُوكُمْ حَصِرَتْ صُدُورُهُمْ أَن يُقَاتِلُوكُمْ أَوْ يُقَاتِلُوا قَوْمَهُمْ ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَسَلَّطَهُمْ عَلَيْكُمْ فَلَقَاتَلُوكُمْ ۚ فَإِنِ اعْتَزَلُوكُمْ فَلَمْ يُقَاتِلُوكُمْ وَأَلْقَوْا إِلَيْكُمُ السَّلَمَ فَمَا جَعَلَ اللَّهُ لَكُمْ عَلَيْهِمْ سَبِيلًا﴾
[ النساء: 90]

Ayat With Urdu Translation

مگر جو لوگ ایسے لوگوں سے جا ملے ہوں جن میں اور تم میں (صلح کا) عہد ہو یا اس حال میں کہ ان کے دل تمہارے ساتھ یا اپنی قوم کے ساتھ لڑنے سے رک گئے ہوں تمہارے پاس آجائیں (تو احتراز ضروری نہیں) اور اگر خدا چاہتا تو ان کو تم پر غالب کردیتا تو وہ تم سے ضرور لڑتے پھر اگر وہ تم سے (جنگ کرنے سے) کنارہ کشی کریں اور لڑیں نہیں اور تمہاری طرف صلح (کا پیغام) بھیجیں تو خدا نے تمہارے لئے ان پر (زبردستی کرنے کی) کوئی سبیل مقرر نہیں کی

Surah Nisa Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی جن سے لڑنے کا حکم دیا جا رہا ہے۔ اس سے دو قسم کے لوگ مستثنیٰ ہیں۔ ایک وہ لوگ، جو ایسی قوم سے ربط وتعلق رکھتے ہیں یعنی ایسی قوم کے فرد ہیں یا اس کی پناہ میں ہیں جس قوم سے تمہارا معاہدہ ہے۔ دوسرے وہ جو تمہارے پاس اس حال میں آتے ہیں کہ ان کے سینے اس بات سے تنگ ہیں کہ وہ اپنی قوم سے مل کر تم سے یا تم سے مل کر اپنی قوم سے جنگ کریں یعنی تمہاری حمایت میں لڑنا پسند کرتے ہیں نہ تمہاری مخالفت میں۔
( 2 ) یعنی یہ اللہ کا احسان ہے کہ ان کو لڑائی سے الگ کر دیا ورنہ اگر اللہ تعالیٰ ان کے دل میں بھی اپنی قوم کی حمایت میں لڑنے کا خیال پیدا کر دیتا تو یقیناً وہ بھی تم سےلڑتے۔ اس لئے اگر واقعی لوگ جنگ سے کنارہ کش رہیں تو تم بھی ان کے خلاف کوئی اقدام مت کرو۔
( 3 ) کنارہ کش رہیں، نہ لڑیں، تمہاری جانب صلح کا پیغام ڈالیں، سب کا مفہوم ایک ہی ہے۔ تاکید اور وضاحت کے لئے تین الفاظ استعمال کئے گئے ہیں۔ تاکہ مسلمان ان کے بارے میں محتاط رہیں کیونکہ جو جنگ وقتال سے پہلے ہی علیحدہ ہیں اور ان کی یہ علیحدگی مسلمانوں کے مفاد میں بھی ہے، اسی لئے اس کو اللہ تعالیٰ نے بطور امتنان اور احسان کے ذکر کیا ہے، تو ان کے بارے میں چھیڑ چھاڑ کارویّہ یا غیر محتاط طرز عمل ان کے اندر بھی مخالفت ومخاصمت کا جذبہ بیدار کر سکتا ہے جو مسلمانوں کے لئے نقصان دہ ہے۔ اس لئے جب تک مذکورہ حال پر قائم رہیں، ان سے مت لڑو! اس کی مثال وہ جماعت بھی ہے جس کا تعلق بنی ہاشم سے تھا، یہ جنگ بدر والے دن مشرکین مکہ کے ساتھ میدان جنگ میں تو آئے تھے، لیکن یہ ان کے ساتھ مل کر مسلمانوں سے لڑنا پسند نہیں کرتے تھے، جیسے حضرت عباس ( رضي الله عنه ) عّم رسول وغیرہ جو ابھی تک مسلمان نہیں ہوئے تھے، اسی لئے ظاہری طور پر کافروں کے کیمپ میں تھے۔ اس لئے نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے حضرت عباس ( رضي الله عنه ) کو قتل کرنے سے روک دیا اور انہیں صرف قیدی بنانے پر اکتفا کیا۔ ” سِلْمٌ “ یہاں ” مُسَالَمَةُ “ یعنی صلح کے معنی میں ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


منافقوں سے ہوشیار رہو اس میں اختلاف ہے کہ منافقوں کے کس معاملہ میں مسلمانوں کے درمیان دو قسم کے خیالات داخل ہوئے تھے، حضرت زید بن ثابت ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب میدان احد میں تشریف لے گئے تب آپ کے ساتھ منافق بھی تھے جو جنگ سے پہلے ہی لوٹ آئے تھے ان کے بارے میں بعض مسلمان تو کہتے تھے کہ انہیں قتل کردینا چاہیے اور بعض کہتے تھے نہیں یہ بھی ایماندار ہیں، اس پر یہ آیت اتری تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ شہر طیبہ ہے جو خود بخود میل کچیل کو اس طرح دور کر دے گا جس طرح بھٹی لوہے کے میل کچیل کو چھانٹ دیتی ہے۔ ( بخاری و مسلم ) ابن اسحاق میں ہے کہ کل لشکر جنگ احد میں ایک ہزار کا تھا، عبداللہ بن ابی سلول تین سو آدمیوں کو اپنے ہمراہ لے کر واپس لوٹ آیا تھا اور حضور ﷺ کے ساتھ پھر سات سو ہی رہ گئے تھے، حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں مکہ سے نکلے، انہیں یقین تھا کہ اصحاب رسول سے ان کی کوئی روک ٹوک نہیں ہوگی کیونکہ بظاہر کلمہ کے قائل تھے ادھر جب مدنی مسلمانوں کو اس کا علم ہوا تو ان میں سے بعض کہنے لگے ان نامرادوں سے پہلے جہاد کرو یہ ہمارے دشمنوں کے طرف دار ہیں اور بعض نے کہا سبحان اللہ جو لوگ تم جیسا کلمہ پڑھتے ہیں تم ان سے لڑو گے ؟ صرف اس وجہ سے کہ انہوں نے ہجرت نہیں کی اور اپنے گھر نہیں چھوڑے، ہم کس طرح ان کے خون اور ان کے مال اپنے اوپر حلال کرسکتے ہیں ؟ ان کا یہ اختلاف رسول اللہ ﷺ کے سامنے ہوا آپ خاموش تھے جو یہ آیت نازل ہوئی ( ابن ابی حاتم ) حضرت سعید بن معاذ کے لڑکے فرماتے ہیں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ پر جب تہمت لگائی گئی اور رسول اللہ ﷺ نے منبر پر کھڑے ہو کر فرمایا کوئی ہے جو مجھے عبداللہ بن ابی کی ایذاء سے بچائے اس پر اوس و خزرج کے درمیان جو اختلاف ہوا اس کی بابت یہ آیت نازل ہوئی ہے، ان کی ہدایت کی کوئی راہ نہیں۔ یہ تو چاہتے ہیں کہ سچے مسلمان بھی ان جیسے گمراہ ہوجائیں ان کے دلوں میں اس قدر عداوت ہے، تو تمہیں ممانعت کی جاتی ہے کہ جب تک یہ ہجرت نہ کریں انہیں اپنا نہ سمجھو، یہ خیال نہ کرو کہ یہ تمہارے دوست اور مددگار ہیں، بلکہ یہ خود اس لائق ہیں کہ ان سے باقاعدہ جہاد کیا جائے۔ پھر ان میں سے ان حضرات کا استثنا کیا جاتا ہے جو کسی ایسی قوم کی پناہ میں چلے جائیں جس سے مسلمانوں کا عہد و پیمان صلح و سلوک ہو تو ان کا حکم بھی وہی ہوگا جو معاہدہ والی قوم کا ہے، سراقہ بن مالک مدلجی فرماتے ہیں جب جنگ بدر اور جنگ احد میں مسلمان غالب آئے اور آس پاس کے لوگوں میں اسلام کی بخوبی اشاعت ہوگئی تو مجھے معلوم ہوا کہ حضور ﷺ کا ارادہ ہے کہ خالد بن ولید کو ایک لشکر دے کر میری قوم بنو مدلج کی گوشمالی کے لئے روانہ فرمائیں تو میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا میں آپ کو احسان یاد دلاتا ہوں لوگوں نے مجھ سے کہا خاموش رہ لیکن حضور ﷺ نے فرمایا اسے کہنے دو ، کہو کیا کہنا چاہتے ہو ؟ میں نے کہا مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ میری قوم کی طرف لشکر بھیجنے والے ہیں میں چاہتا ہوں کہ آپ ان سے صلح کرلیں اس بات پر کہ اگر قریش اسلام لائیں تو یہ بھی مسلمان ہوجائیں گے اور اگر وہ اسلام نہ لائیں تو ان پر بھی آپ چڑھائی نہ کریں، حضور ﷺ نے حضرت خالد بن ولید کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر فرمایا ان کے ساتھ جاؤ اور ان کے کہنے کے مطابق ان کی قوم سے صلح کر آؤ پس اس بات پر صلح ہوگئی کہ وہ دشمنان دین کی کسی قسم کی مدد نہ کریں اور اگر قریش اسلام لائیں تو یہ بھی مسلمان ہوجائیں پس اللہ نے یہ آیت اتاری کہ یہ چاہتے ہیں کہ تم بھی کفر کرو جیسے وہ کفر کرتے ہیں پھر تم اور وہ برابر ہوجائیں پس ان میں سے کسی کو دوست نہ جانو، یہی روایت ابن مردویہ میں ہے کہ تم بھی کفر کرو جیسے وہ کفر کرتے ہیں پھر تم وہ برابر ہوجاؤ پس ان میں سے کسی کو دوست نہ جانو، یہی روایت ابن مردویہ میں ہے اور ان میں ہی آیت ( اِلَّا الَّذِيْنَ يَصِلُوْنَ اِلٰى قَوْمٍۢ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَھُمْ مِّيْثَاقٌ اَوْ جَاۗءُوْكُمْ حَصِرَتْ صُدُوْرُھُمْ اَنْ يُّقَاتِلُوْكُمْ اَوْ يُقَاتِلُوْا قَوْمَھُمْ )النساء:90) نازل ہوئی پس جو بھی ان سے مل جاتا وہ انہی کی طرح پر امن رہتا کلام کے الفاظ سے زیادہ مناسبت اسی کو ہے، صحیح بخاری شریف میں صلح حدیبیہ کے قصے میں ہے کہ پھر جو چاہتا ہے کہ کفار کی جماعت میں داخل ہوجاتا ہے اور امن پالیتا ہے جو چاہتا ہے مدنی مسلمانوں سے ملتا اور عہد نامہ کی وجہ سے مامون ہوجاتا ہے حضرت ابن عباس ؓ کا قول ہے کہ اس حکم کو پھر اس آیت نے منسوخ کردیا کہ ( فَاِذَا انْسَلَخَ الْاَشْهُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِيْنَ حَيْثُ وَجَدْتُّمُــوْهُمْ وَخُذُوْهُمْ وَاحْصُرُوْهُمْ وَاقْعُدُوْا لَهُمْ كُلَّ مَرْصَدٍ ۚ فَاِنْ تَابُوْا وَاَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتَوُا الزَّكٰوةَ فَخَــلُّوْا سَـبِيْلَهُمْ ۭاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ )التوبة:5) یعنی جب حرمت والے مہینے گزر جائیں تو مشرکین سے جہاد کرو جہاں کہیں انہیں پاؤ۔ ایک دوسری جماعت کا ذکر ہو رہا ہے جسے مستثنیٰ کیا ہے جو میدان میں لائے جاتے ہیں لیکن یہ بیچارے بےبس ہوتے ہیں وہ نہ تو تم سے لڑنا چاہتے ہیں نہ تمہارے ساتھ مل کر اپنی قوم سے لڑنا پسند کرتے ہیں بلکہ وہ ایسے بیچ کے لوگ ہیں جو نہ تمہارے دشمن کہے جاسکتے ہیں نہ دوست۔ یہ بھی اللہ کا فضل ہے کہ اس نے ان لوگوں کو تم پر مسلط نہیں کیا اگر وہ جاہتا تو انہیں زور و طاقت دیتا اور ان کے دل میں ڈال دیتا کہ وہ تم سے لڑیں پس اگر یہ تمہاری لڑائی سے باز رہیں اور صلح و صفائی سے یکسو ہوجائیں تو تمہیں بھی ان سے لڑنے کی اجازت نہیں، اسی قسم کے لوگ تھے جو بدر والے دن بنو ہاشم کے قبیلے میں سے مشرکین کے ساتھ آئے تھے جو دل سے اسے ناپسند رکھتے تھے جیسے حضرت عباس ؓ وغیرہ یہی وجہ تھی کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عباس ؓ کے قتل کو منع فرما دیا تھا اور حکم دیا تھا کہ انہیں زندہ گرفتار کرلیا جائے۔ پھر ایک اور گروہ کا ذکر کیا جاتا ہے جو بظاہر تو اوپر والوں جیسا ہے لیکن دراصل نیت میں بہت کھوٹ ہے یہ لوگ منافق ہیں حضور کے پاس آکر اسلام ظاہر کر کے اپنے جان و مال مسلمانوں سے محفوظ کرا لیتے ہیں ادھر کفار میں مل کر ان کے معبودان باطل کی پرستش کر کے ان میں سے ہونا ظاہر کر کے ان سے فائدہ اٹھاتے رہتے ہیں تاکہ ان کے ہاتھوں سے بھی امن میں رہیں، دراصل یہ لوگ کافر ہیں، جیسے اور جگہ ہے اپنے شیاطین کے پاس تنہائی میں جا کر کہتے ہیں ہم تمہارے ساتھ ہیں یہاں بھی فرماتا ہے کہ جب کبھی فتنہ انگیزی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں تو جی کھول کر پوری سرگرمی سے اس میں حصہ لیتے ہیں جیسے کوئی اوندھے منہ گرا ہوا ہو۔ " فتنہ " سے مراد یہاں شرک ہے حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ یہ لوگ بھی مکہ والے تھے یہاں آ کر بطور ریا کاری کے اسلام قبول کرتے تھے وہاں جا کر ان کے بت پوجتے تھے تو مسلمانوں کو فرمایا جاتا ہے کہ اگر یہ اپنی دوغلی روش سے باز نہ آئیں ایذاء رسانی سے ہاتھ نہ روکیں صلح نہ کریں تو انہیں امن امان نہ دو ان سے بھی جہاد کرو، انہیں بھی قیدی بناؤ اور جہاں پاؤ قتل کردو، بیشک ان پر ہم نے تمہیں ظاہر غلبہ اور کھلی حجت عطا فرمائی ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 90 اِلاَّ الَّذِیْنَ یَصِلُوْنَ اِلٰی قَوْمٍم بَیْنَکُمْ وَبَیْنَہُمْ مِّیْثَاقٌ یعنی اس حکم سے صرف وہ منافقین مستثنیٰ ہیں جو کسی ایسے قبیلے سے تعلق رکھتے ہوں جس کے ساتھ تمہارا صلح کا معاہدہ ہے۔ اس معاہدے سے انہیں بھی تحفظ حاصل ہوجائے گا۔ اَوْجَآءُ وْکُمْ حَصِرَتْ صُدُوْرُہُمْ اَنْ یُّقَاتِلُوْکُمْ اَوْ یُقَاتِلُوْا قَوْمَہُمْ ط یعنی ان میں اتنی جرأت نہیں رہی کہ وہ تمہارے ساتھ ہو کر اپنی قوم کے خلاف لڑیں یا اپنی قوم کے ساتھ ہو کر تمہارے خلاف لڑیں۔ انسانی معاشرے میں ہر سطح کے لوگ ہر دور میں رہے ہیں اور ہر دور میں رہیں گے۔ لہٰذا واضح کیا جا رہا ہے کہ انقلابی جدوجہد کے دوران ہر طرح کے حالات آئیں گے اور ہر طرح کے لوگوں سے واسطہ پڑے گا۔ اس طرح کے کم ہمت لوگ جو کہتے تھے بھئی ہمارے لیے لڑنا بھڑنامشکل ہے ‘ نہ تو ہم اپنی قوم کے ساتھ ہو کر مسلمانوں سے لڑیں گے اور نہ مسلمانوں کے ساتھ ہو کر اپنی قوم سے لڑیں گے ‘ ان کے بارے میں بھی فرمایا کہ ان کی بھی جان بخشی کرو۔ چناچہ ہجرت نہ کرنے والے منافقین کے بارے میں جو یہ حکم دیا گیا کہ فَخُذُوْہُمْ وَاقْتُلُوْہُمْ حَیْثُ وَجَدْتُّمُوْہُمْص پس ان کو پکڑو اور قتل کرو جہاں کہیں بھی پاؤ اس سے دو استثناء بیان کردیے گئے۔وَلَوْ شَآء اللّٰہُ لَسَلَّطَہُمْ عَلَیْکُمْ فَلَقٰتَلُوْکُمْ ج۔یہ بھی تو ہوسکتا تھا کہ اللہ انہیں تمہارے خلاف ہمت عطا کردیتا اور وہ تمہارے خلاف قتال کرتے۔فَاِنِ اعْتَزَلُوْکُمْ فَلَمْ یُقَاتِلُوْکُمْ وَاَلْقَوْا اِلَیْکُمُ السَّلَمَ لا فَمَا جَعَلَ اللّٰہُ لَکُمْ عَلَیْہِمْ سَبِیْلاً تو اس بات کو سمجھ لیجیے کہ جو منافق ہجرت نہیں کر رہے ‘ ان کے لیے قاعدہ یہ ہے کہ اب ان کے خلاف اقدام ہوگا ‘ انہیں جہاں بھی پاؤ پکڑو اور قتل کرو ‘ وہ حربی کافروں کے حکم میں ہیں۔ اِلاّ یہ کہ ا ان کے قبیلے سے تمہارا صلح کا معاہدہ ہے تو وہ ان کو تحفظ فراہم کر جائے گا۔ ب وہ آکر اگر یہ کہہ دیں کہ ہم بالکل غیر جانبدار ہوجاتے ہیں ‘ ہم میں جنگ کی ہمت نہیں ہے ‘ ہم نہ آپ کے ساتھ ہو کر اپنی قوم سے لڑ سکتے ہیں اور نہ ہی آپ کے خلاف اپنی قوم کی مدد کریں گے ‘ تب بھی انہیں چھوڑ دو۔ اس کے بعد اب منافقین کے ایک تیسرے گروہ کی نشان دہی کی جا رہی ہے۔

إلا الذين يصلون إلى قوم بينكم وبينهم ميثاق أو جاءوكم حصرت صدورهم أن يقاتلوكم أو يقاتلوا قومهم ولو شاء الله لسلطهم عليكم فلقاتلوكم فإن اعتزلوكم فلم يقاتلوكم وألقوا إليكم السلم فما جعل الله لكم عليهم سبيلا

سورة: النساء - آية: ( 90 )  - جزء: ( 5 )  -  صفحة: ( 92 )

Surah Nisa Ayat 90 meaning in urdu

البتہ و ہ منافق اس حکم سے مستثنیٰ ہیں جو کسی ایسی قوم سے جا ملیں جس کے ساتھ تمہارا معاہدہ ہے اسی طرح وہ منافق بھی مستثنیٰ ہیں جو تمہارے پاس آتے ہیں اور لڑائی سے دل برداشتہ ہیں، نہ تم سے لڑنا چاہتے ہیں نہ اپنی قوم سے اللہ چاہتا تو ان کو تم پر مسلط کر دیتا اور وہ بھی تم سے لڑتے لہٰذا اگر وہ تم سے کنارہ کش ہو جائیں اور لڑنے سے باز رہیں اور تمہاری طرف صلح و آشتی کا ہاتھ بڑھائیں تو اللہ نے تمہارے لیے ان پر دست درازی کی کوئی سبیل نہیں رکھی ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اُس دن منافق مرد اور منافق عورتیں مومنوں سے کہیں گے کہ ہماری طرف سے
  2. (اے پیغمبر میری طرف سے لوگوں کو) کہہ دو کہ اے میرے بندو جنہوں نے
  3. عرش کا مالک بڑی شان والا
  4. اور میں اپنے بعد اپنے بھائی بندوں سے ڈرتا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے
  5. اور اہل کتاب جو متفرق (و مختلف) ہوئے ہیں تو دلیل واضح آنے کے بعد
  6. وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے
  7. جو لوگ خدا اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں وہ (اسی طرح) ذلیل
  8. اور مجھے معلوم نہ ہو کہ میرا حساب کیا ہے
  9. اس دن جھٹلانے والوں کے لئے خرابی ہے
  10. اور تم ان کو دیکھو گے کہ دوزخ کے سامنے لائے جائیں گے ذلت سے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Nisa with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Nisa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Nisa Complete with high quality
surah Nisa Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Nisa Bandar Balila
Bandar Balila
surah Nisa Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Nisa Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Nisa Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Nisa Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Nisa Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Nisa Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Nisa Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Nisa Fares Abbad
Fares Abbad
surah Nisa Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Nisa Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Nisa Al Hosary
Al Hosary
surah Nisa Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Nisa Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Monday, May 13, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب