Surah Muminoon Ayat 94 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿رَبِّ فَلَا تَجْعَلْنِي فِي الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ﴾
[ المؤمنون: 94]
تو اے پروردگار مجھے (اس سے محفوظ رکھیئے اور) ان ظالموں میں شامل نہ کیجیئے
Surah Muminoon Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) چنانچہ حدیث میں آتا ہے کہ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) دعا فرماتے تھے «وإِذَا أَرَدْتَ بِقَوْمٍ فِتْنَةً فَتَوَفَّنِي إِلَيكَ غَيْرَ مَفْتُونٍ»، ( ترمذی تفسیر سورۃ ص و مسند احمد، جلد 5، ص 243 )۔ ” اے اللہ جب تو کسی قوم پر آزمائش یا عذاب بھیجنے کا فیصلہ کرے تو اس سے پہلے پہلے مجھے دنیا سے اٹھا لے “۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
برائی کے بدلے اچھائی سختیوں کے اترنے کے وقت کی دعا تعلیم ہو رہی ہے کہ اگر تو ان بدکاروں پر عذاب لائے اور میں ان میں موجود ہوں۔ تو مجھے ان عذابوں سے بچا لینا۔ مسند احمد اور ترمذی شریف کی حدیث میں ہے کہ حضور ﷺ کی دعاؤں میں یہ جملہ بھی ہوتا تھا کہ اے اللہ جب تو کسی قوم کے ساتھ فتنے کا ارادہ کرے، تو مجھے فتنہ میں ڈالنے سے پہلے اٹھالے۔ اللہ تعالیٰ اس کی تعلیم دینے کے بعد فرماتا ہے کہ ہم ان عذابوں کو تجھے دکھا دینے پر قادر ہیں۔ جو ان کفار پر ہماری جانب سے اترنے والے ہیں۔ پھر وہ بات سکھائی جاتی ہے جو تمام مشکلوں کی دوا، اور رفع کرنے والی ہے اور وہ یہ کہ برائی کرنے والے سے بھلائی کی جائے۔ تاکہ اس کی عداوت محبت سے اور نفرت الفت سے بدل جائے۔ جیسے ایک اور آیت میں بھی ہے کہ بھلائی سے دفع کر تو جانی دشمن، دلی دوست بن جائے گا۔ لیکن یہ کام انہیں سے ہوسکتا ہے جو صبر کرنے والے ہوں۔ یعنی اس کے حکم کی تعمیل اور اس کی صفت کی تحصیل صرف ان لوگوں سے ہوسکتی ہے جو لوگوں کی تکلیف کو برداشت کرلینے کے عادی ہوجائیں۔ اور گو وہ برائی کریں لیکن یہ بھلائی کرتے جائیں۔ یہ وصف انہی لوگوں کا ہے جو بڑے نصیب دار ہوں۔ دنیا اور آخرت کی بھلائی جن کی قسمت میں ہو۔ شیطان سے بچنے کی دعائیں انسان کی برائی سے بچنے کی بہترین ترکیب بتا کر پھر شیطان کی برائی سے بچنے کی ترکیب بتائی جاتی ہے کہ اللہ سے دعا کرو کہ وہ تمہیں شیطان سے بچا لے۔ اس لئے کہ اس کے فن فریب سے بچنے کا ہتھیار تمہارے پاس سوائے اس کے اور نہیں۔ وہ سلوک واحسان سے بس میں نہیں آنے کے استعاذہ کے بیان میں ہم لکھ آئے ہیں کہ آنحضرت ﷺ دعا ( اعوذ باللہ السمیع العلیم من الشیطان الرجیم ) من ہمزہ ونفخہ ونفشہ پڑھا کرتے تھے۔ اور ذکر شیطان کی شمولیت کو روک دیتا ہے۔ کھانا پینا جماع ذبح وغیرہ کل کاموں کے شروع کرنے سے پہلے اللہ کا ذکر کرنا چاہے۔ ابو داؤد میں ہے کہحضور ﷺ کی ایک دعا یہ بھی تھی۔ ( اللہم انی اعوذبک من الھرم واعوذ من الھدم ومن الغرق واعوذبک ان یتخبطنی الشیطان عندالموت )۔ اے اللہ میں تجھ سے بڑے بڑھاپے سے اور دب کر مرجانے سے اور ڈوب کر مرجانے سے پناہ مانگتا ہوں اور اس سے بھی کہ موت کے وقت شیطان مجھ کو بہکاوے۔ مسند احمد میں ہے کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ ایک دعا سکھاتے تھے کہ نیند اچاٹ ہوجانے کے مرض کو دور کرنے کے لئے ہم سوتے وقت پڑھا کریں۔ دعا ( بسم اللہ اعوذ بکلمات اللہ التامتہ من غضبہ و عقابہ ومن شر عبادہ ومن ہمزات الشیاطین وان یحضرون )۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کا دستور تھا کہ اپنی اولاد میں سے جو ہوشیار ہوتے انہیں یہ دعا سکھا دیا کرتے اور جو چھوٹے ناسمجھ ہوتے یاد نہ کرسکتے ان کے گلے میں اس دعا کو لکھ کر لٹکا دیتے۔ ابو داؤد ترمذی اور نسائی میں بھی یہ حدیث ہے امام ترمذی ؒ اسے حسن غریب بتاتے ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 94 رَبِّ فَلَا تَجْعَلْنِیْ فِی الْْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ ” جس عذاب کی وعیدیں ان لوگوں کو دی جا رہی ہیں اگر وہ میری نگاہوں کے سامنے ان پر آگیا تو اے میرے پروردگار ! مجھے اس سے اپنی پناہ میں رکھنا۔ گویا ہر شخص کو اللہ کے ایسے عذاب سے پناہ مانگتے رہنا چاہیے۔ اس ضمن میں سورة الأنفال کی اس آیت کا مضمون لرزا دینے والا ہے : وَاتَّقُوْا فِتْنَۃً لاَّ تُصِیْبَنَّ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْکُمْ خَآصَّۃًج وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ ”اور ڈرو اس عذاب سے کہ وہ جب آئے گا تو تم میں سے صرف گنہگاروں ہی کو اپنی لپیٹ میں نہیں لے گا ‘ اور جان لو کہ اللہ سزا دینے میں بہت سخت ہے “۔ پاکستان کے خصوصی حالات کے پیش نظر ہم سب کو ایسی تنبیہات کے بارے میں بہت زیادہ فکر مند رہنے کی ضرورت ہے۔ اس لیے کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا۔ چناچہ یہاں پر شریعت اسلامی کا عملی نفاذ ہم سب کیّ ذمہ داری ہے۔ اس سلسلے میں اللہ تعالیٰ نے جو مہلت عمل ہمیں دے رکھی ہے اسے غنیمت سمجھتے ہوئے ہم میں سے ہر ایک کو اس سرزمین پر اقامت دین کی کوشش کے لیے کمر ہمت باندھ لینی چاہیے۔ اس فرض کی ادائیگی سے غفلت کی پاداش میں عذاب الٰہی کا ایک کوڑا ہم پر 1971 ء میں پڑچکا ہے۔ اب اس سے پہلے کہ ہماری مہلت عمل ختم ہوجائے اور ہم دوسرے کوڑے کی زد میں آجائیں ہمیں اپنے تن من اور دھن کو قربان کردینے کے جذبے کے ساتھ اس میدان میں نکلنا ہوگا۔ ہمارے لیے اللہ کی پکڑ سے بچنے اور دنیا و آخرت میں سرخرو ہونے کا یہی ایک راستہ ہے۔
Surah Muminoon Ayat 94 meaning in urdu
تو اے میرے رب، مجھے ان ظالم لوگوں میں شامل نہ کیجیو"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور ان کے صبر کے بدلے ان کو بہشت (کے باغات) اور ریشم (کے ملبوسات)
- ہاں جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کے لیے بےانتہا اجر
- (یعنی) کھولتے ہوئے پانی میں۔ پھر آگ میں جھونک دیئے جائیں گے
- اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تھی تاکہ وہ لوگ ہدایت پائیں
- قابل ادب ورقوں میں (لکھا ہوا)
- غرض انہوں نے ان کے ساتھ ایک چال چلنی چاہی اور ہم نے ان ہی
- ان کا ٹھکانہ ان (اعمال) کے سبب جو وہ کرتے ہیں دوزخ ہے
- اور جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کو خدا پورا پورا صلہ
- اور ان کو دین کے بارے میں دلیلیں عطا کیں۔ تو انہوں نے جو اختلاف
- جو لوگ ہماری آیتوں میں کج راہی کرتے ہیں وہ ہم سے پوشیدہ نہیں ہیں۔
Quran surahs in English :
Download surah Muminoon with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Muminoon mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Muminoon Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers