Surah Al Araaf Ayat 201 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِنَّ الَّذِينَ اتَّقَوْا إِذَا مَسَّهُمْ طَائِفٌ مِّنَ الشَّيْطَانِ تَذَكَّرُوا فَإِذَا هُم مُّبْصِرُونَ﴾
[ الأعراف: 201]
جو لوگ پرہیزگار ہیں جب ان کو شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ پیدا ہوتا ہے تو چونک پڑتے ہیں اور (دل کی آنکھیں کھول کر) دیکھنے لگتے ہیں
Surah Al Araaf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اس میں اہل تقویٰ کی بابت بتلایا گیا ہے کہ وہ شیطان سے چوکنا رہتے ہیں۔ طائف یا طیف، اس تخیل کو کہتے ہیں جو دل میں آئے یا خواب میں نظر آئے۔ یہاں اسے شیطانی وسوسے کے معنی میں استعمال کیا گیا، کیونکہ وسوسۂ شیطانی بھی خیالی تصورات کے مشابہ ہے۔ ( فتح القدیر )
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
جو اللہ سے ڈرتا ہے۔ شیطان اس سے ڈرتا ہے طائف کی دوسری قرأت طیف ہے۔ یہ دونوں مشہور قرأتیں ہیں دونوں کے معنی ایک ہیں بعض نے لفظی تعریف بھی کی ہے۔ فرمان ہے کہ وہ لوگ جو اللہ سے ڈرنے والے ہیں جنہیں اللہ کا ڈر ہے جو نیکیوں کے عامل اور برائیوں سے رکنے والے ہیں انہیں جب کبھی غصہ آجائے، شیطان ان پر اپنا کوئی داؤ چلانا چاہے، ان کے دل میں کسی گناہ کی رغبت ڈالے، ان سے کوئی گناہ کرانا چاہے تو یہ اللہ کے عذاب سے بچنے میں جو ثواب ہے اسے بھی یاد کرلیتے ہیں رب کے وعدے وعید کی یاد کرتے ہیں اور فوراً چوکنے ہوجاتے ہیں، توبہ کرلیتے ہیں، اللہ کی طرف جھک جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے شیطانی شر سے پناہ مانگنے لگتے ہیں اور اسی وقت اللہ کی جناب میں رجوع کرتے ہیں اور استقامت کے ساتھ صحت پر جم جاتے ہیں۔ ابن مردویہ میں ہے کہ ایک عورت رسول ﷺ کے پاس آئی جسے مرگی کا دوارہ پڑا کرتا تھا۔ اس نے درخواست کی کہ میرے لئے آپ دعا کیجئے آپ نے فرمایا اگر تم چاہو تو میں دعا کروں اور اللہ تمہیں شفا بخشے اور اگر چاہو تو صبر کرو اور اللہ تم سے حساب نہ لے گا۔ اس نے کہا حضور میں صبر کرتی ہوں کہ میرا حساب معاف ہوجائے۔ سنن میں بھی یہ حدیث ہے کہ اس عورت نے کہا تھا کہ میں گر پڑتی ہوں اور بیہوشی کی حالت میں میرا کپڑا کھل جاتا ہے جس سے بےپردگی ہوتی ہے اللہ سے میری شفا کی دعا کیجئے۔ آپ نے فرمایا تم ان دونوں باتوں میں سے ایک کو پسند کرلو یا تو میں دعا کروں اور تمہیں شفا ہوجائے یا تم صبر کرو اور تمہیں جنت ملے اس نے کہا میں صبر کرتی ہوں کہ مجھے جنت ملے۔ لیکن اتنی دعا تو ضرور کیجئے کہ میں بےپردہ نہ ہوجایا کروں۔ آپ نے دعا کی چناچہ ان کا کپڑا کیسی ہی وہ تلملاتیں اپنی جگہ سے نہیں ہٹتا تھا۔ حافظ ابن عساکر رحمتہ اللہ اپنی تاریخ میں عمر و بن جامع کے حالات میں نقل کرتے ہیں کہ ایک نوجوان عابد مسجد میں رہا کرتا تھا اور اللہ کی عبادت کا بہت مشتاق تھا ایک عورت نے اس پر ڈورے ڈالنے شروع کئے یہاں تک کہ اسے بہکا لیا قریب تھا کہ وہ اس کے ساتھ کوٹھڑی میں چلا جائے جو اسے یہ آیت ( اذامسھم الخ ) ، یاد آئی اور غش کھا کر گرپڑا بہت دیر کے بعد جب اسے ہوش آیا اس نے پھر اس آیت کو یاد کیا اور اس قدر اللہ کا خوف اس کے دل میں سمایا کہ اس کی جان نکل گئی حضرت عمر فاروق ؓ نے اس کے والد سے ہمدردی اور غم خواری کی۔ چونکہ انہیں رات ہی کو دفن کردیا گیا تھا آپ ان کی قبر پر گئے آپ کے ساتھ بہت سے آدمی تھے۔ آپ نے وہاں جا کر ان کی قبر پر نماز جنازہ ادا کی اور اسے آواز دے کر فرمایا اے نوجوان ! آیت ( وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِ 46ۚ ) 55۔ الرحمن:46) جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے کا ڈر رکھے اس کیلئے دو دو جنتیں ہیں۔ اسی وقت قبر کے اندر سے آواز آئی کہ مجھے میرے رب عزوجل نے وہ دونوں دو دو مرتبے عطا فرما دیئے۔ یہ تو تھا حال اللہ والوں اور پرہیزگاروں کا کہ وہ شیطانی جھٹکوں سے بچ جاتے ہیں اس کے فن فریب سے چھوٹ جاتے ہیں اب ان کا حال بیان ہو رہا ہے جو خود شیطان کے بھائی بنے ہوئے ہیں۔ جیسے فضول خرچ لوگوں کو قرآن نے شیطان کے بھائی قرار دیا ہے ایسے لوگ اس کی باتین سنتے ہیں، مانتے ہیں اور ان پر ہی عمل کرتے ہیں۔ شیاطین ان کے سامنے برائیاں اچھے رنگ میں پیش کرتے ہیں، ان پر وہ آسان ہوجاتی ہیں اور یہ پوری مشغولیت کے ساتھ ان میں پھنس جاتے ہیں۔ دن بدن اپنی بدکاری میں بڑھتے جاتے ہیں، جہالت اور نادانی کی حد کردیتے ہیں۔ نہ شیطان ان کے بہکانے میں کوتاہی برتتے ہیں نہ یہ برائیاں کرنے میں کمی کرتے۔ یہ ان کے دلوں میں وسو سے ڈالتے رہتے ہیں اور وہ ان وسوسوں میں پھنستے رہتے ہیں یہ انہیں بھڑکاتے رہتے ہیں اور گناہوں پر آمادہ کرتے رہتے ہیں وہ برے عمل کئے جاتے ہیں اور برائیوں پر مداومت اور لذت کے ساتھ جمے رہتے ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 201 اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا اِذَا مَسَّہُمْ طٰٓءِفٌ مِّنَ الشَّیْطٰنِ تَذَکَّرُوْا یعنی جن کے دلوں میں اللہ کا تقویٰ جاگزیں ہوتا ہے وہ ہر گھڑی اپنے فکر و عمل کا احتساب کرتے رہتے ہیں اور اگر کبھی عارضی طور پر غفلت یا شیطانی وسوسوں سے کوئی منفی اثرات دل و دماغ میں ظاہر ہوں تو وہ فوراً سنبھل کر اللہ کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ جیسے خود نبی کریم ﷺ نے فرمایا : اِنَّہٗ لَیُغَانُ عَلٰی قَلْبِیْ وَاِنِّیْ لَاَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ فِی الْیَوْمِ ماءَۃَ مَرَّۃٍ 1 میرے دل پر بھی کبھی کبھی حجاب سا آجاتا ہے اور میں روزانہ سو سو مرتبہ اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں۔ لیکن یہ سمجھ لیجیے کہ ہمارے دل پر حجاب اور شے ہے جبکہ رسول اللہ ﷺ کے قلب مبارک پر حجاب بالکل اور شے ہے۔ یہ حجاب بھی اس حضوری کے درجے میں ہوگا جو ہماری لاکھوں حضوریوں سے بڑھ کر ہے۔ یہاں صرف بات کی وضاحت کے لیے اس حدیث کا ذکر کیا گیا ہے ورنہ جس حجاب کا ذکر حضور ﷺ نے فرمایا ہے ہم نہ تو اس کا اندازہ کرسکتے ہیں کہ اس کی نوعیت کیا ہوگی اور نہ ہی اس کی مشابہت ہماری کسی بھی قسم کی قلبی کیفیات کے ساتھ ہوسکتی ہے۔ ہم نہ تو حضور ﷺ کے تعلق مع اللہ کی کیفیت کا تصور کرسکتے ہیں اور نہ ہی مذکورہ حجاب کی کیفیت کا۔ بس اس تعلق مع اللہ کی شدت intensity میں کبھی ذرا سی بھی کمی آگئی تو حضور ﷺ نے اسے حجاب سے تعبیر فرمایا۔فَاِذَا ہُمْ مُّبْصِرُوْنَ جب وہ چوکنے ہوجاتے ہیں تو ان کی وقتی غفلت دور ہوجاتی ہے ‘ عارضی منفی اثرات کا بوجھ ختم ہوجاتا ہے اور حقائق پھر سے واضح نظر آنے لگتے ہیں۔
إن الذين اتقوا إذا مسهم طائف من الشيطان تذكروا فإذا هم مبصرون
سورة: الأعراف - آية: ( 201 ) - جزء: ( 9 ) - صفحة: ( 176 )Surah Al Araaf Ayat 201 meaning in urdu
حقیقت میں جو لو گ متقی ہیں اُن کا حال تو یہ ہوتا ہے کہ کبھی شیطان کے اثر سے کوئی برا خیال اگر انہیں چھو بھی جاتا ہے تو وہ فوراً چوکنے ہو جاتے ہیں اور پھر انہیں صاف نظر آنے لگتا ہے کہ ان کے لیے صحیح طریق کار کیا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور ان کو حکم تو یہی ہوا تھا کہ اخلاص عمل کے ساتھ خدا کی
- اس (دن کی تکلیفوں) کو خدا کے سوا کوئی دور نہیں کرسکے گا
- اور بدن جھلس کر سیاہ کردے گی
- کیا تم اس (سے انسان) کو بناتے ہو یا ہم بناتے ہیں؟
- اگر وہ تم پر دسترس پالیں گے تو تمہیں سنگسار کردیں گے یا پھر اپنے
- اور خدائے (برحق) ان کی خواہشوں پر چلے تو آسمان اور زمین اور جو ان
- لوگوں کو ان کی خواہشوں کی چیزیں یعنی عورتیں اور بیٹے اور سونے اور چاندی
- گنہگار کا کھانا ہے
- جب یوسف نے اپنے والد سے کہا کہ ابا میں نے (خواب میں) گیارہ ستاروں
- خدا نے نہ تو بحیرہ کچھ چیز بنایا ہے اور نہ سائبہ اور نہ وصیلہ
Quran surahs in English :
Download surah Al Araaf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Araaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Araaf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers