Surah Qaaf Ayat 45 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَقُولُونَ ۖ وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِجَبَّارٍ ۖ فَذَكِّرْ بِالْقُرْآنِ مَن يَخَافُ وَعِيدِ﴾
[ ق: 45]
یہ لوگ جو کچھ کہتے ہیں ہمیں خوب معلوم ہے اور تم ان پر زبردستی کرنے والے نہیں ہو۔ پس جو ہمارے (عذاب کی) وعید سے ڈرے اس کو قرآن سے نصیحت کرتے رہو
Surah Qaaf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی آپ ( صلى الله عليه وسلم ) اس بات کے مکلف نہیں ہیں کہ ان کو ایمان لانے پر مجبور کریں۔ بلکہ آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کا کام صرف تبلیغ ودعوت ہے، وہ کرتے رہیں۔
( 2 ) یعنی آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کی دعوت وتذکیر سے وہی نصیحت حاصل کرے گا جو اللہ سے اور اس کی وعیدوں سے ڈرتا اور اس کے وعدوں پر یقین رکھتا ہوگا۔ اسی لئےحضرت قتادہ یہ دعا فرمایا کرتے تھے «اللَّهُمَّ اجْعَلْنَا مِمَّنْ يَخَافُ وَعِيدَكَ ، وَيَرْجُو مَوْعُودَكَ يَا بَارُّ يَا رَحِيمُ» ” اے اللہ ہمیں ان لوگوں میں سےکر جو تیرے وعیدوں سے ڈرتے اور تیرے وعدوں کی امید رکھتے ہیں۔ اے احسان کرنے والے رحم فرمانے والے “۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
جب ہم سب قبروں سے نکل کھڑے ہوں گے حضرت کعب احبار فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ ایک فرشتے کو حکم دے گا کہ بیت المقدس کے پتھر پر کھڑا ہو کر یہ آواز لگائے کہ اے سڑی گلی ہڈیو اور اے جسم کے متفرق اجزاؤ اللہ تمہیں جمع ہوجانے کا حکم دیتا ہے تاکہ تمہارے درمیان فیصلہ کر دے، پس مراد اس سے صور ہے یہ حق اس شک و شبہ اور اختلاف کو مٹا دے گا جو اس سے پہلے تھا یہ قبروں سے نکل کھڑے ہونے کا دن ہوگا ابتداءً ًیہ پیدا کرنا پھر لوٹانا اور تمام خلائق کو ایک جگہ لوٹا لانا یہ ہمارے ہی بس کی بات ہے۔ اس وقت ہر ایک کو اس کے عمل کا بدلہ ہم دیں گے تمام بھلائی برائی کا عوض ہر ہر شخص کو پالے گا زمین پھٹ جائے گی اور سب جلدی جلدی اٹھ کھڑے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ آسمان سے بارش برسائے گا جس سے مخلوقات کے بدن اگنے لگیں گے جس طرح کیچڑ میں پڑا ہوا دانہ بارش سے اگ جاتا ہے۔ جب جسم کی پوری نشوونما ہوجائے گی تو اللہ تعالیٰ حضرت اسرافیل کو صور پھونکنے کا حکم دے گا۔ تمام روحیں صور کے سوراخ میں ہوں گی ان کے صور پھونکتے ہی روحیں آسمان کے درمیان پھرنے لگ جائیں گی اس وقت اللہ تعالیٰ فرمائے گا میرے عزت و جلال کی قسم ہر روح اپنے اپنے جسم میں چلی جائے جسے اس نے دنیا میں آباد رکھا تھا۔ پس ہر روح اپنے اپنے اصلی جسم میں جا ملے گی اور جس طرح زہریلے جانور کا اثر چوپائے کے رگ و ریشہ میں بہت جلد پہنچ جاتا ہے اس طرح اس جسم کے رگ و ریشے میں فوراً روح دوڑ جائے گی اور ساری مخلوق اللہ کے فرمان کے ماتحت دوڑتی ہوئی جلد از جلد میدان محشر میں حاضر ہوجائے گی یہ وقت ہوگا جو کافروں پر بہت ہی سخت ہوگا۔ فرمان باری ہے آیت ( يَوْمَ يَدْعُوْكُمْ فَتَسْتَجِيْبُوْنَ بِحَمْدِهٖ وَتَظُنُّوْنَ اِنْ لَّبِثْتُمْ اِلَّا قَلِيْلًا 52 ) 17۔ الإسراء :52) ، یعنی جس دن وہ تمہیں پکارے گا تم اس کی تعریفیں کرتے ہوئے جواب دو گے اور سمجھتے ہو گے کہ تم بہت ہی کم ٹھہرے۔ صحیح مسلم میں ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں سب سے پہلے میری قبر کی زمین شق ہوگی۔ فرماتا ہے کہ یہ دوبارہ کھڑا کرنا ہم پر بہت ہی سہل اور بالکل آسان ہے جیسے اللہ جل جلالہ نے فرمایا آیت ( وَمَآ اَمْرُنَآ اِلَّا وَاحِدَةٌ كَلَمْحٍۢ بِالْبَصَرِ 50 ) 54۔ القمر:50) یعنی ہمارا حکم اس طرح یکبارگی ہوجائے گا جیسے آنکھ کا جھپکنا اور آیت میں ہے آیت ( مَا خَلْقُكُمْ وَلَا بَعْثُكُمْ اِلَّا كَنَفْسٍ وَّاحِدَةٍ ۭ اِنَّ اللّٰهَ سَمِيْعٌۢ بَصِيْرٌ 28 ) 31۔ لقمان:28) ، یعنی تم سب کا پیدا کرنا اور پھر مارنے کے بعد زندہ کرنا ایسا ہی ہے جیسے اللہ تعالیٰ ایک شخص کو سننے دیکھنے والا ہے۔ پھر جناب باری کا ارشاد ہوتا ہے کہ اے نبی ﷺ یہ جو کچھ کہہ رہے ہیں ہمارے علم سے باہر نہیں تو اسے اہمیت نہ دے ہم خود نپٹ لیں گے جیسے اور جگہ ہے آیت ( وَلَقَدْ نَعْلَمُ اَنَّكَ يَضِيْقُ صَدْرُكَ بِمَا يَقُوْلُوْنَ 97ۙ ) 15۔ الحجر:97) ، واقعی ہمیں معلوم ہے کہ یہ لوگ جو باتیں بناتے ہیں اس سے آپ تنگ دل ہوتے ہیں سو اس کا علاج یہ ہے کہ آپ اپنے پروردگار کی پاکی اور تعریف کرتے رہیے اور نمازوں میں رہیے اور موت آجانے تک اپنے رب کی عبادت میں لگے رہیے۔ پھر فرماتا ہے تو انہیں ہدایت پر جبرًا نہیں لاسکتا نہ ہم نے تجھے اس کا مکلف بنایا ہے۔ یہ بھی معنی ہیں کہ ان پر جبر نہ کرو، لیکن پہلا قول اولیٰ ہے کیونکہ الفاظ میں یہ نہیں کہ تم ان پر جبر نہ کرو بلکہ یہ ہے کہ تم ان پر جبار نہیں ہو یعنی آپ مبلغ ہیں تبلیغ کر کے اپنے فریضے سے سبکدوش ہوجائیے جبر معنی میں اجبر کے بھی آتا ہے۔ آپ نصیحت کرتے رہیے جس کے دل میں خوف اللہ ہے جو اس کے عذابوں سے ڈرتا ہے اور اس کی رحمتوں کا امیدوار ہے وہ ضرور اس تبلیغ سے نفع اٹھائے گا اور راہ راست پر آجائے گا جیسے فرمایا ہے آیت ( وَاِنْ مَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِيْ نَعِدُهُمْ اَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَاِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلٰغُ وَعَلَيْنَا الْحِسَابُ 40۔ ) 13۔ الرعد:40) یعنی تجھ پر صرف پہنچا دینا ہے حساب تو ہمارے ذمے ہے اور آیت میں ہے آیت ( فَذَكِّرْ ڜ اِنَّمَآ اَنْتَ مُذَكِّرٌ 21ۭ ) 88۔ الغاشية :21) تو نصیحت کرنے والا ہے کچھ ان پر داروغہ نہیں۔ اور جگہ ہے تمہارے ذمہ ان کی ہدایت نہیں بلکہ اللہ جسے چاہے ہدایت کرتا ہے اور جگہ ہے آیت ( اِنَّكَ لَا تَهْدِيْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَلٰكِنَّ اللّٰهَ يَهْدِيْ مَنْ يَّشَاۗءُ ۚوَهُوَ اَعْلَمُ بالْمُهْتَدِيْنَ 56 ) 28۔ القصص:56) ، یعنی تم جسے چاہو ہدایت نہیں دے سکتے بلکہ اللہ جسے چاہے راہ راست پر لا کھڑا کرتا ہے۔ اسی مضمون کو یہاں بھی بیان فرمایا ہے۔ حضرت قتادہ اس آیت کو سن کر یہ دعا کرتے ( اللھم اجعلنا ممن یخاف وعیدک ویرجو موعدک یا بار یا رحیم ) یعنی اے اللہ تو ہمیں ان میں سے کر جو تیری سزاؤں کے ڈراوے سے ڈرتے ہیں اور تیری نعمتوں کے وعدے کی امید لگائے ہوئے ہیں اے بہت زیادہ احسان کرنیوالے اور اے بہت زیادہ رحم کرنے والے۔ سورة ق کی تفسیر ختم ہوئی۔ والحمد للہ وحدہ وحسبنا اللہ ونعم الوکیل۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 45{ نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَا یَـقُوْلُوْنَ } ” اے نبی ﷺ ! ہم خوب جانتے ہیں جو کچھ یہ لوگ کہہ رہے ہیں “ { وَمَآ اَنْتَ عَلَیْہِمْ بِجَبَّارٍقف } ” اور آپ ان پر کوئی زبردستی کرنے والے نہیں ہیں۔ “ آپ کا کام ان سے جبراً بات منوانا نہیں ہے۔ ہم نے آپ ﷺ کو اس اختیار کے ساتھ نہیں بھیجا کہ آپ ﷺ انہیں زبردستی حق کی طرف لے آئیں۔ { فَذَکِّرْ بِالْقُرْاٰنِ مَنْ یَّخَافُ وَعِیْدِ۔ } ” پس آپ تذکیر کرتے رہیے اس قرآن کے ذریعے سے ہر اس شخص کو جو میری وعید سے ڈرتا ہے۔ “ جس شخص کی روح مردہ نہ ہوچکی ہوگی اور اس میں تھوڑی سی بھی جان ہوگی اور جس کے اندر اخلاقی حس دم نہ توڑ چکی ہوگی اور بھلائی کی معمولی سی رمق بھی باقی ہوگی وہ آپ ﷺ کی باتیں سن کر قرآن کی تذکیر اور یاد دہانی سے ضرور فائدہ اٹھائے گا۔ یہاں پر { فَذَکِّرْ بِالْقُرْاٰنِ } کے الفاظ میں حضور ﷺ کو خصوصی طور پر ہدایت دی جا رہی ہے کہ آپ ﷺ تبلیغ و تذکیر ‘ انذار وتبشیر اور لوگوں کے تزکیہ نفس کا ذریعہ قرآن ہی کو بنائیں۔ اس حکم کے مقابلے میں آج امت ِمسلمہ کی مجموعی حالت یہ ہے کہ مسلمانوں نے خود کو قرآن سے بالکل ہی بےنیاز کرلیا ہے اور دعوت و تبلیغ ‘ وعظ و نصیحت اور تربیت و تزکیہ کے دیگر ذرائع اختیار کرلیے ہیں۔
نحن أعلم بما يقولون وما أنت عليهم بجبار فذكر بالقرآن من يخاف وعيد
سورة: ق - آية: ( 45 ) - جزء: ( 26 ) - صفحة: ( 520 )Surah Qaaf Ayat 45 meaning in urdu
اے نبیؐ، جو باتیں یہ لوگ بنا رہے ہیں انہیں ہم خوب جانتے ہیں، اور تمہارا کام ان سے جبراً بات منوانا نہیں ہے بس تم اِس قرآن کے ذریعہ سے ہر اُس شخص کو نصیحت کر دو جو میری تنبیہ سے ڈرے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- وہ دانائے نہاں وآشکار ہے سب سے بزرگ (اور) عالی رتبہ ہے
- خدا ایک مثال بیان کرتا ہے کہ ایک شخص ہے جس میں کئی (آدمی) شریک
- تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
- تو کیا جو (خدا) ہر متنفس کے اعمال کا نگراں (ونگہباں) ہے (وہ بتوں کی
- اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب
- اور لوگوں کو اس دن سے آگاہ کردو جب ان پر عذاب آجائے گا تب
- جو لوگ کافر ہیں (یعنی) اہل کتاب اور مشرک وہ دوزخ کی آگ میں پڑیں
- یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی خریدی۔ سو نہ
- اور جس کا جاندار کا مارنا خدا نے حرام کیا ہے اسے قتل نہ کرنا
- انہوں نے کہا پروردگار میرے ہاں کس طرح لڑکا ہوگا۔ جس حال میں میری بیوی
Quran surahs in English :
Download surah Qaaf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Qaaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Qaaf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers